پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (چھٹا حصہ)

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (چھٹا حصہ)

مشاہدات :عمر شاہین

جولائی 2015 میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کو بنگلہ دیش میں شیڈول آئی سی آر سی پانچ ملکی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کی دعوت ملی جس میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ نے نا صرف شرکت کی بلکہ اپنے عمدہ ،بہترین اور شاندار کھیل سے دنیائے کرکٹ کو حیرت میں مبتلا کر دیا ۔ چونکہ اس ٹورنامنٹ میں بھارت کی ٹیم بھی شرکت کر رہی تھی اسلیے پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کی تشکیل اور تیاریاں جوش وخروش سے شروع ہو گئیں ۔ نیشنل اسٹیڈیم کراچی پر منتخب کھلاڑیوں کا تربیتی کیمپ لگایا گیا تھا ۔ پاکستان کے پاس بہترین ڈس ایبلڈ کرکٹرز کا پول پہلے ہی سے تیار تھا پھر اسی برس پاکستان نے افغانستان کے ساتھ بھی انٹر نیشنل سیریز کھیلی ہوئی تھی اسلیے ایک مضبوط ٹیم کی تشکیل میں کوئی دشواری پیش نہیں آئی ،اس ایونٹ میں میزبان بنگلہ دیش ،بھارت ،انگلینڈ ،افغانستان اور پاکستان کی ٹیموں نے شرکت کی تھی ،اس کے تمام میچز راءونڈ رابن لیگ کی بنیاد پر کھیلے گئے ۔ پاکستان نے پہلے میچ میں افغانستان کو با آسانی آٹھ وکٹوں سے شکست دے کر فاتحانہ آغاز کیا جس کے بعد اس نے میزبان بنگلہ دیش کو ڈے لاءٹ میتھڈ پر20رنز سے زیر کر کے مخالف ٹیموں پر دھاک بٹھادی تاہم ابھی اس کا اصل مقابلہ بھارت سے باقی تھا جس کا سب کو انتظار تھا ۔

دل چسپ بات یہ تھی کہ یہ میچ 6ستمبر کو شیڈول کیا گیا تھا جسے پاکستان میں 1965کی پاک بھارت جنگ اور اس میں شاندار فتح کے حوالے سے یوم دفاع کے طور پر منایا جاتا ہے،اب معلوم نہیں یہ میزبان بنگلہ دیش کی غلطی تھی یا محض اتفاق تھاکہ یہ میچ 6ستمبر کو کھیلا گیا ۔ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹرز کی دھڑکنیں اس میچ کے شروع ہونے تک بے ترتیب ضرور تھیں لیکن جب میچ میں پاکستان کی بیٹنگ شروع ہوئی تو پھر کسی بیٹسمین نے کوئی دباءو قبول نہیں کیا اور جم کر بھارتی بالرز کی پٹائی کی ۔ پاکستان نے 20اوورز میں 6وکٹوں پر174رنز اسکور کر ڈالے جو ایونٹ میں پاکستان کا سب سے بڑا اسکور بھی تھا ۔ اس کی جانب سے حسنین عالم نے 39،ریحان غنی نے34اور دانش احمد نے26رنز اسکور کیے ۔ جواب میں بھارتی ٹیم پاکستانی شاہینوں کی عمدہ بالنگ کے سامنے زیادہ مزاحمت نہ کر سکی اور 131رنز پر ڈھیر ہو گئی ۔ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کی جانب سے فیاض احمد ہیرو ثابت ہوئے جنہوں نے صرف14رنز کے عوض چار وکٹوں کا سودا کیا جبکہ راءو جاوید اور نہار عالم نے دو دو وکٹ لیے ۔ بھارت کے خلاف اس کامیابی نے جہاں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹرز کو بہت زیادہ اعتماد اور خوشی دی وہیں پاکستان میں بھی اس کامیابی کا بھر پور خیر مقدم کیا گیا ،پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے اس کارنامے کو ملک کے تمام بڑے اخبارات نے نمایاں طور پر شاءع کیا جبکہ متعدد چینلز پر یہ خبر ’’بریکنگ نیوز ‘‘ کے طور پر بھی چلی ۔ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے آفیشلز اور پی ڈی سی اے کے عہدے داران بھی اس کامیابی پر بہت مسرور تھے ۔

اگلے میچ میں انگلینڈ کے ہاتھوں سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو آٹھ رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم اس شکست کے باوجود پاکستان نے فائنل میں جگہ بنالی جو اس لحاظ سے بھی قابل ستائش تھا کہ کرکٹ کی تاریخ کا یہ پہلا ٹورنامنٹ تھا جس میں شریک تمام ٹی میں معذور افراد پر مشتمل تھیں اور پاکستان اس ٹورنامنٹ کا فائنل کھیل رہا تھا ۔ یہ بھی یاد رہے کہ انٹر نیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی ) نے اس کے بعد سے تا حال کوئی دوسرا ایونٹ اس حوالے سے نہیں کیاہے اسلیے بھی اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ۔ فائنل میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم نے نئے حوصلے اور عزم سے شرکت کی تاہم انگلینڈ کی جا نب سے دیے گئے 176رنز کے ہدف کے حصول میں ناکام رہی اور 20اوورز میں سات وکٹ پر 156رنز اسکور کر سکی جس میں ریحان غنی کے36کے علاوہ حسنین عالم اور نہار عالم کے26-26رنز بھی شامل تھے ۔ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم رنر اپ کی ٹرافی کے ساتھ پاکستان پہنچی تو اس کی خوب پذیرائی کی گئی ۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی شرکت اور اس میں بھارت کو شکست دینے کے بعد پاکستان میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کو مزید تقویت ملی اور ملک کے طول و عرض میں کرکٹ کے شوقین مزید ڈس ایبلڈ افراداس کھیل کی جانب راغب ہوئے ۔ (جاری ہے)

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *