ڈس ایبلڈ کرکٹ کا شاہد آفریدی عمیزالرحمان،نارمل کرکٹرز سے بھی بہتر

ڈس ایبلڈ کرکٹ کا شاہد آفریدی عمیزالرحمان،نارمل کرکٹرز سے بھی بہتر

عمرشاہین

اللہ پاک ہر انسان کو کچھ خامیوں اور کچھ خوبیوں سے نوازتا ہے اور یقینی طور پر وہی لوگ زندگی کے ہر میدان میں کامیاب ہوتے ہیں جو اپنی کسی خامی کو اپنی کمزوری بنانے کے بجائے اپنی خوبیوں کو اپنی طاقت ،حوصلہ اور یقین بنالیتے ہیں ،تاریخ انسانی گواہ ہے کہ جسمانی نقاءص رکھنے والوں نے بھی تن تنہاعظیم کارنامے انجام دے کر خود کو امر کیا ہے ،پاکستان کی ڈس ایبلڈ کرکٹ میں یوں تو ہر کرکٹر کی داستان میں عزم و حوصلے کی کئی پرت ملیں گی تاہم ان میں ملتان سے تعلق رکھنے والے عمیز الرحمان اس لحاظ سے نمایاں ہیں کہ وہ ڈس ایبلڈ کرکٹ میں آنے سے قبل اپنے جسمانی نقص کے باوجود بہت اچھی نارمل کرکٹ کھیل رہے تھے ۔ پاکستان کرکٹ کے سپر اسٹار شاہد خان آفریدی کو رول ماڈل بناکر انہوں نے ان جیسی بیٹنگ ،بالنگ اور فیلڈنگ کرنے کی کوشش کی اور اس میں اس حد تک جنونی ثابت ہوئے کہ سر کے بالوں کا اسٹائل بھی شاہد آفریدی جیسا اپنا لیا ،یہی وجہ ہے کہ انہیں ڈس ایبلڈ کرکٹ کا شاہد آفریدی کہا جاتا ہے ۔

تاریخی شہر بہاولپور سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ عمیز الرحمان کو چھ ماہ کی عمر میں پولیو ہوا اور ان کی بائیں ٹانگ اس سے شدید متاثر ہوئی ۔ ہوش سنبھالنے پر جب انہیں اپنی اس کمی کا ادراک ہوا تو انہوں نے اس کی ہرگزپرواہ نہیں کی اور نارمل لڑکوں کی طرح اپنا بچپن گزارا اور اسے خوب انجوائے کیا ،ان کی والدہ نے قدم قدم پر ان کی رہنمائی کی ،اعلیٰ تعلیمی اداروں سے ان کی تعلیم مکمل کروائی ، کرکٹ کے ساتھ ساتھ انہوں نے مختلف کالجز ،یونیورسٹیز سے ماسٹرز تک تعلیم مکمل کی اور آج کل پی ایچ ڈی کی تیاری کر رہے ہیں ۔

عمیز الرحمان نے اسکول ،کالج اور یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ انٹر ڈسٹرکٹ،انٹر بورڈز،انٹر یونیورسٹیز اور ریجن کی سطح پر ناصرف نارمل کرکٹ کھیلی بلکہ یو نیورسٹی ٹیم کی قیادت بھی کی،ستلج کلب بہاولپور سے ابتدائی کرکٹ کھیلی اور پھراپنا کلب تشکیل دیا ۔ جب پاکستان میں ڈس ایبلڈ کرکٹ متعارف ہوئی تو انہیں کسی نے کہا کہ وہ بھی اس کےلیے ٹرائلز دیں تو انہیں یہ بات ناگوار گزری کہ میں نارمل کرکٹ کھیل رہا ہوں ، میں کیوں ٹرائلز دوں؟ بعد میں ڈاکٹر آفتاب گیلانی کے کہنے پر ٹرائلز دینے پر رضامند ہوگئے جہاں انہیں منتخب کر لیا گیا ،منتخب ہونے کے بعد تجربہ کار کوچ اور کرکٹ آرگنائزر جمیل کامران نے ان کی صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا کیا ۔ عمیزالرحمان بالنگ آل راءونڈر اور بہترین فیلڈر بھی ہیں ۔

ایک متمول گھرانے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انہیں اس بات سے بہت کوفت ہوتی ہے جب کوئی ان سے ان کی جسمانی کمی کے باعث ہم دردی کا اظہار کرتا ہے ۔ وہ خود کو نارمل انسان کی طرح سمجھتے ہیں اسیلیے وہ ہر اس مشکل کام کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں جو نارمل افراد کےلیے بھی ناممکن ہوتا ہے ۔ 1999کے ورلڈ کپ فائنل میں پاکستان کی شکست پر انہوں نے چھوٹی عمر میں ہی اپنے گھر والوں سے وعدہ کر لیا تھا کہ وہ پاکستان کو کامیابی دلائیں گے ۔ اپنے اس وعدے کو انہوں نے 13انٹر نیشنل میچز کھیل کر پورا کیا جس میں انہوں نے پاکستان کو بھارت ،افغانستان اور انگلینڈ کے خلاف یادگار کامیا بیاں دلوائیں ۔ اپنے انٹر نیشنل کیریئر میں انہوں نے27وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں ۔ 12رنز دے کر چار وکٹ ان کی بہترین بالنگ ہے جبکہ بھارت کے خلاف انہوں نے بنگلہ دیش کے پانچ ملکی ٹورنامنٹ میں 17رنز کے عوض تین وکٹ لے کر پاکستان کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔

مطلوب قریشی ،جہانزیب ٹوانہ اورنہار عالم کے ساتھ اگر عمیز الرحمان کو بھی پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کا سپر اسٹار قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا ۔ پاکستا ن ڈس ایبلڈ کرکٹ میں عمیز الرحمان سے زیادہ تعلیم یافتہ کرکٹر کوئی نہیں آیا ،اپنی اسی خوبی کی وجہ سے وہ اپنے کرکٹر ساتھیوں میں قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں ۔ بہاولپور میں ابتدائی کرکٹ کھیلنے والے عمیزالرحمان پاکستان کی جانب سے ملائشیا ،سنگاپور،دبئی اور بنگلہ دیش میں بھی کرکٹ کھیل چکے ہیں ۔ وہ اپنے کیرئیر میں پی ڈی سی اے کے سلیم کریم ،امیرالدین انصاری ،جمیل کامران ،ڈاکٹر آفتاب گیلانی اور اپنے پہلے کوچ اعجاز اختر کے ساتھ ساتھ اپنی والدہ کے بھی بہت شکر گزار ہیں جن کی حوصلہ افزائی نے انہیں زندگی میں کبھی حالات سے مایوس ہونا نہیں سکھایا ۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *