ایک پاءوں سے محروم اشفاق شاکرفیلڈنگ میں مہارت کا شاہکار(دوسرا اور آخری حصہ)

ایک پاءوں سے محروم اشفاق شاکرفیلڈنگ میں مہارت کا شاہکار(دوسرا اور آخری حصہ)

عمر شاہین

اس کے باوجود کہ پہلی نیشنل ڈس ایبلڈ کرکٹ چیمپئن شپ میں اشفاق شاکرکو کوئی میچ نہیں مل سکا تھا وہ یہ سوچ سوچ کر بہت مسرور تھے کہ انہیں اب درست سمت مل گئی ہے جہاں وہ اپنے خواب پورے کر نے کے ساتھ ساتھ یہاں کرکٹ کھیل کراپنے خاندان کی بہتر کفالت بھی کر سکتے ہیں ۔ ضلع قصور کی تحصیل پتوکی کے اطراف سے اس سے قبل پاکستان کرکٹ کے منظر نامے پر کوئی کرکٹر نہیں آیا تھا ۔ اشفاق شاکر کو لگتا تھا کہ وہ ڈس ایبلڈ کرکٹ میں اپنی صلاحیتوں سے خوب نام کما سکتے ہیں ۔ اپنے دیہات سے کرکٹ کا سفر شروع کرنے والے اشفاق شاکر پی ڈی سی اے کے توسط سے اپنا رہن سہن بھی تبدیل کر چکے تھے ان کے اطوار میں بھی اب پہلے سے زیادہ سنجیدگی آگئی تھی ،لاءف اسٹائل بھی بدل گیا تھا تاہم اب بھی اپنے گھر والوں کی کفالت کی ذمہ داری ان پر تھی جس کےلیے وہ ہمہ وقت کوشش بھی کرتے رہتے تھے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ انہوں نے اپنے گھر والوں کو اس بات کا علم نہیں ہونے دیا تھا کہ وہ کراچی میں کرکٹ کھیل کر آئے ہیں ،کیونکہ انہیں ہر ماہ اپنے گھر باقاعدگی سے پیسے بھیجنا ہوتے تھے ،یہاں انہوں نے ڈبل شفت میں کام کیا اور ان دنوں کا اذالہ کیا جو انہوں نے کراچی میں چیمپئن شپ کے دوران گزارے تھے اور اپنے گھر پورے پیسے بھیجے ۔ لاہور میں رہ کر انہوں نے روزگار کے ساتھ ساتھ کرکٹ کا سفر بھی جاری رکھا اب انہیں ڈس ایبلڈ کرکٹ کے دوسرے ایونٹ کا انتظار تھا جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کے لئے بے تاب تھے ۔

چند ماہ بعد2008 میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے 40اوورز پر مشتمل کرکٹ چیمپئن شپ کا انعقاد کیا گیا جس میں اشفاق شاکر لاہور کی ٹیم میں شامل تھے ۔ اس بار انہیں میچ بھی ملا لیکن ان سے ایک غلطی سرزد ہو گئی کہ انہوں نے اپنے منیجر کے علم میں لائے بغیر ایک ٹی وی چینل کو انٹر ویو دے دیا جس کی پاداش میں ان کی ٹیم منیجمنٹ نے انہیں فوری طور پر ٹیم سے ڈراپ کر کے گھر بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ،اشفاق شاکر کا سامان تک ہوٹل کے کاءونٹر پر لاکر رکھ دیا گیا ۔ اشفاق شاکر نے اپنے ہیڈ کوچ اور منیجر سے کئی بار معافی مانگی ،کپتان سے سفارش کروائی جس کے بعد انہیں سخت الفاظ میں وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا اور ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ آئندہ اس طرح کی غلطی ہوئی تو پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے دروازے ہمیشہ کےلیے بند ہو جائیں گے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ڈی سی اے اپنے ایونٹس کے دوران ڈسپلن کو کس قدر اہمیت دیتی ہے ۔ سزا کے طور پر اشفاق شاکر کو اگلے ہی میچ میں بہاولپور کے خلاف ون ڈاءون پوزیشن پر یہ سوچ کر بھیجا گیا کہ نیا گیند کھیلنے سے اس کی عقل ٹھکانے آجائے گی ،وکٹ بھی تیز تھا اور پہلے اوور میں وکٹ بھی گر چکی تھی ،تاہم اشفاق شاکر نے کریز پر کھڑے ہوکر اپنا نیچرل گیم کھیلا اور سنچری اسکور کر ڈالی ۔ اس اننگز میں انہوں نے 72گیندوں پر101رنز اسکور کیے جو کہ ڈس ایبلڈ کرکٹ میں پہلی سنچری بھی ہے ۔ اس اننگ کے بعد ہر جانب ان کی واہ واہ ہو گئی اور سب کو علم ہو گیا کہ اشفاق شاکر غیر معمولی صلاحیتوں کے حامل بیٹسمین ہیں ۔

اشفاق شاکر نے پاکستان کی جانب سے افغانستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم اور انگلینڈ کے خلاف بھی میچز کھیلے ہیں ۔ ضلع قصور تحصیل پتوکی کے وہ پہلے کرکٹر ہیں جنہوں نے انٹر نیشنل میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی ،ان کے بعد موجودہ قومی ٹیم کے آل راءونڈر فہیم اشرف دوسرے کھلاڑی ہیں ۔ یقینی طور پر یہ پی ڈی سی اے کی ہی کاوشوں کی بدولت ممکن ہوا اور اس بات کا اشفاق شاکر برملا اعتراف بھی کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ’’ غربت ،تنگ دستی اور نا مساعد حالات کے باوجود ایک ڈس ایبلڈکرکٹر اگر پاکستان کی جانب سے انٹر نیشنل کرکٹ کھیل گیا ہے تویہ اللہ کے کرم کے بعد پی ڈی سی اے کی ہی مرہون منت ہے،اب میرا لاءف اسٹائل بدل گیا ہے اور میں اپنی اسپورٹس شاپ بھی چلاتا ہوں ،یہ شعور مجھے پی ڈی سی اے میں شامل ہونے کے بعد ملا ‘‘ ۔ انگلینڈ کے خلاف دبئی میں انہوں نے پاکستان کے لئے اس وقت یادگار اننگ کھیلی جب پاکستان کی چار رنز پر تین وکٹیں گر چکی تھیں ۔ انگلینڈ سے واپسی پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا ۔ ان کے علاقے والے قصور شہر سے 16کلومیٹر دور واقع گاءوں میں انہیں جلوس کی شکل میں لے کر گئے ۔ علاقے میں کسی بھی کرکٹر کے اس طرح والہانہ استقبال کی یہ اب تک کی پہلی مثال تھی ،اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اشفاق شاکر کا استقبال کرنے والوں میں ان کے والد بھی شامل تھے ۔ آج ان کی پگڑی اور اس کا شملہ سب سے اونچا اور چمک دارلگ رہا تھا ۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *