معروف کوچ رافع ہاشمی راولپنڈی میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کی پہچان بن گئے(دوسرا اور آخری حصہ )

معروف کوچ رافع ہاشمی راولپنڈی میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کی پہچان بن گئے(دوسرا اور آخری حصہ )

عمر شاہین

’’اصول کی بات تو یہ ہے کہ آپ کسی کو بھی کوئی ہنر تب ہی سکھا سکتے ہیں جب آپ کو خود اس ہنر پر اس قدر عبور ہو کہ آپ اس میں نئی جدت لا سکیں جو فائدہ مند بھی ہو ‘‘ ۔ رافع ہاشمی نے کرکٹ کوچنگ کے طریقہ کار کو سامنے رکھتے ہوئے بات جاری رکھی ۔ ’’ میں سمجھ سکتا ہوں کہ بطور کرکٹر ڈس ایبلڈ کرکٹرز کی مشکلات کیا ہیں ؟۔ یہی وجہ ہے کہ دوران پریکٹس میں سب سے دوستانہ انداز میں بات کرتا ہوں اس وقت میں کوچ کے ساتھ ساتھ ان کا وہ دوست بھی بن جاتا ہوں جس سے وہ اپنی چھوٹی سے چھوٹی خامی یا کوئی بھی بات شیئر کر سکتے ہوں ، میں اپنی کوچنگ میں کھیلنے والے تمام ڈس ایبلڈ کرکٹرز کو کرکٹ کی مشکل اصطلاحات اور اسباق اسان ترین زبان میں سمجھا لیتا ہوں ، میں خود بھی کرکٹ کھیل چکا ہوں اور جانتا ہوں کہ کسی بھی صورت حال میں کس طرح خود کو ایڈ جسٹ کیا جا سکتا ہے ،نئے کھلاڑیوں کے حوالے سے ہ میں کبھی مشکل پیش نہیں آئی ،کھلاڑی آتے رہتے ہیں ان میں اچھے بھی ہوتے ہیں اور ایسے بھی جن کو اچھا بنایا جا سکتا ہے،ہم سب کو شامل کر تے ہیں ۔ راولپنڈی سمیت ارد گرد کے تمام علاقوں کے ڈس ایبلڈ کرکٹرز کو میں یہی مشورہ دیتا ہوں کہ وہ نارمل کرکٹ کے میچز بھی کھیلیں تاکہ ان کے کھیل میں بہتری آسکے ‘‘ ۔

’’ میں پریکٹس کے دوران جتنا نرم ہوتا ہوں ،میچ کے دوران اتنا ہی سخت مزاج ہوجاتا ہوں ‘‘رافع ہاشمی نے مسکراتے ہوئے کہا ۔ ’’میری عادت سے سب ہی واقف ہیں کہ میں کرکٹ کو بہت سنجیدہ لیتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ میری ٹیم کا ہر کھلاڑی سنجیدگی سے کرکٹ کھیلے اور آگے جائے ،بہترین سے بہترین کرکٹ کھیل کر اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کرے ،اس وقت قومی ٹیم کے شاداب خان کی ابتدائی کوچنگ میں نے کی جبکہ انڈر19 ورلڈ کپ میں بھی میری کوچنگ میں کھیلنے والے کرکٹرز شریک ہیں ۔ اسی طرح میں اپنے ریجن کے ڈس ایبلڈ کرکٹرز سے بھی چاہتا ہوں کہ وہ بھی پاکستان کے لئے کھیلیں ۔ میری کوچنگ میں راولپنڈی نے نیشنل کرکٹ چیمپئن شپ جیت رکھی ہے ،جو کہ اس سے پہلے نہیں جیتی تھی ،لیکن یہ سب کافی نہیں ہے ،میری کوشش آج بھی یہی رہتی ہے کہ نا صرف راولپنڈی کرکٹ ریجن بلکہ تمام ریجنز میں بہترین ڈس ایبلڈ کرکٹرز ہوں اور اپنے علاقے میں ا ن کا نام ان کے کھیل کی وجہ سے ہو ۔ کرکٹ سے جتنی عزت ان ڈس ایبلڈ کرکٹرز کو مل سکتی ہے اور مل رہی ہے یہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا اور یہی در اصل ہماری اور پی پی ڈی سی اے کی اصل کامیابی ہے‘‘

۔

’’ میرے پیغام کو ڈس ایبلڈ کرکٹرز بخوبی سمجھتے ہیں ، میں کسی بھی ڈس ایبلڈ کرکٹرز پر کام کا زیادہ وزن نہیں ڈالتا اور نا ہی اسے تمام تر ذمہ داری اٹھانے کا کہتا ہوں ‘‘ ۔ جواں عزم اور حوصلہ مندنوجوان کوچ نے بات جاری رکھی ۔ ’’ میں کوچنگ کی سادہ تربیت کو سامنے رکھتے ہوئے ان ڈس ایبلڈ کرکٹرز سے بات کرتا ہوں کہ وہ اپنی صلاحیت کے مطابق کھیل پیش کریں ،وہ کام کریں جو کہ ان سے با آسانی ہو سکتا ہو اور اسی میں اپنی مہارت کو بلندی تک پہنچا دیں ۔ مخالف ٹیم کے سب سے بہترین کھلاڑی کو سامنے رکھ کر اس سے اچھا کھیل پیش کرنے کوشش کرنے کی تلقین تو سب ہی کرتے ہیں میں کہتا ہوں کہ آپ اس کو نظر انداز کر کے خود کو اس سے بہتر سمجھنا شروع کر دیں آپ کے کھیل میں خود بخود بہتری آئے گی ۔ کوئی بھی اچھا کرکٹرز کرکٹ کے تمام شعبوں میں بہت مشکل سے ہی بہترین ہو سکتا ہے لیکن کسی ایک شعبہ میں سب سے اچھا ہونے کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے ،اور یہی وہ نکتہ ہے جو میں کھلاڑیوں کو ہمہ وقت سمجھانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں ‘‘ ۔

پاکستان فزیکل ڈس ایبلٹی کرکٹ ایسوسی ایشن نے جس طرح اپنے ریجنل ہیڈز کو ڈس ایبلڈ کرکٹ کے فروغ کے لئے فری ہینڈ دے رکھا ہے اس کی مثال دوسرے اداروں میں کم ہی ملتی ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ڈس ایبلٹی کرکٹ روز افزوں ترقی کر رہی ہے اور چھوٹے چھوٹے علاقوں میں بھی پھل پھول رہی ہے ‘‘ ۔ کرکٹ کی باریکیوں سے مکمل واقفیت رکھنے والے ماہر کوچ رافع ہاشمی نے ایک بار پھر کہنا شروع کیا ۔ ’’ابتدا میں جب پی پی ڈی سی اے نے راولپنڈی ریجن کے لئے میرا انتخاب کیا تو میرے ذہن میں بہت سے سوالات موجود تھے کہ کیا واقعی میں ڈس ایبلڈ کرکٹرز اور کرکٹ سے انصاف کر پاءوں گا ،اور یہ کہ کیا میں واقعی اپنے مینٹور صبیح اظہر کی جگہ کام کا حق ادا کر سکوں گا ؟۔ آج مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ میں نے اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے راولپنڈی ڈس ایبلٹی کرکٹ کو پہلے سے زیادہ مضبوط کیا ہے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اپنے کام میں بہتری کے لئے مجھے پی پی ڈی سی اے کے سیکریٹری امیر الدین انصاری کی شفقت اور حوصلہ افزائی بھر پور انداز میں ملی جس کے باعث مجھے اپنے کام کو پہلے سے زیادہ بہتر اور پھر ا سے بہترین تک پہنچانے میں بہت مدد ملی ‘‘ ۔ ’’اسکے باوجود کہ پاکستان میں کرکٹ کلچر بہت مضبوط ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ ڈس ایبلڈ کرکٹرز کی کئی برسوں پر محیط کاوشوں کو ابھی اس قدر نہیں سراہا گیا جس کی کہ ہم سب امید کر رہے ہیں ‘‘ ۔ رافع ہاشمی کہتے رہے ۔ ’’ بہر حال پھر بھی پی پی ڈی سی اے اپنے ڈس ایبلڈ کرکٹرز کے لئے اپنے طور پر بہت کچھ کر رہی ہے جس کی ستائش کی جانی چاہئے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ آنے والا وقت پاکستان ڈس ایبلٹی کرکٹ کے لئے بہت اچھا ہوگا ‘‘

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *