نیشنل ڈس ایبلڈ کرکٹ چیمپئن شپ :بہاولپور نے بڑے برج الٹاکر فتح کا تاج سجایا

نیشنل ڈس ایبلڈ کرکٹ چیمپئن شپ :بہاولپور نے بڑے برج الٹاکر فتح کا تاج سجایا

عمرشاہین

’’وہ آیا! اس نے دیکھا او ر فتح کر لیا ‘‘ ۔ یہ معروف انگریزی مقولہ بہاولپور ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد شہزاد پر حرف بہ حرف صادق آتا ہے جس کی ٹیم نے حال ہی میں ختم ہونے والی آئی سی آر سی پریذنٹس شاہد آفریدی فاءونڈیشن نیشنل ڈس ایبلڈ کرکٹ چیمپئن شپ جیتی،حالانکہ محمد شہزاد پہلی بار نیشنل ڈس ایبلڈ کرکٹ چیمپئن شپ میں اپنی ٹیم کی قیادت کر رہے تھے ،ان کی ٹیم بہاولپور نے اس نیشنل ایونٹ میں شاندار اور یادگار ناقابل یقین کارکردگی دکھاتے ہوئے تمام ان بڑی ٹیموں کو شکست دی جن میں سے دو سابق چیمپئن بھی تھیں ۔ بہاولپور نے تین بار کی چیمپئن ملتان کی ٹیم کو جس انداز سے شکست دی وہ بہت غیر معمولی تھا ،اس کے باوجود کہ بہاولپور کی ٹیم میں نئے کھلاڑیوں کی اکثریت تھی لیکن ان کا کھیل کسی بھی طرح اپنے سے کہیں بہتر اور مضبوط ٹیم کے کھلاڑیوں سے کم نہیں تھا ،اس کا مظاہرہ انہوں نے آخری تینوں ناک آءوٹ میچوں میں خوب کیا

ہماری اس بات کو محمد نعمان بھی تقویت بخشتے ہیں جنہوں نے نیشنل چیمپئن شپ کے پانچ میچز کھیلے اور ان میں سے چار میں مسلسل مین آف دی میچ رہے ،اس کے باوجود کہ یہ ان کی پہلی نیشنل ڈس ایبلڈ چیمپئن شپ تھی ،اور یہ کہ ان کا انتخاب بھی پہلی بار ہی ہوا تھا ،ان کا آغاز شاندار تھا ،اپنے پہلے میچ سے ہی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانا شروع کئے اور سنچری بھی بنا ڈالی ،کرکٹ کے اہم ترین شعبوں یعنی بیٹنگ ،بالنگ اور فیلڈنگ میں اپنی مہارت کا لوہا ہر ایک سے منوایا ،گو کہ ایک ایسے کرکٹر کو جو وکٹ کیپر نہ ہو ،بہ یک وقت تینوں شعبوں میں ایک جیسی کارکردگی دکھانا ،اور وہ بھی مسلسل ،خاصا مشکل ہوتا ہے ،لیکن محمد نعمان کو دیکھ کر لگتا ہی نہیں تھا کہ تینوں شعبوں میں یکساں مہارت دکھانا بھی کوئی مشکل کام ہے ،سچ پوچھئے تو یہ ان کے بائیں ہاتھ کا کام تھا اور کیوں نہ ہوتا ۔ محمد نعمان بائیں ہاتھ سے بیٹنگ اور اسی ہاتھ سے بالنگ کرتے ہیں ۔ محمد نعمان کا تعلق لودھراں کے ایک قصبہ کہروڑ پکا سے ہے

ملتان کے ضلع میلسی کے نواحی علاقے بستی گہنے والاموضع گھلو کے رہائشی محمد شہزاد کی قیادت میں بہاولپور کی ٹیم حالیہ نیشنل ڈس ایبلڈ کرکٹ چیمپئن شپ میں ’جانءٹ کلر ‘‘ثابت ہوئی اور اس نے ڈس ایبلڈ کرکٹ کے بڑے بڑے برج گراتے ہوئے چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا ۔ واقعی یہ پاکستان فزیکل ڈس ایبلٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کا ہی اعجاز ہے کہ جنوبی پنجاب کے دوردراز دیہات سے تعلق رکھنے والا نوجوان ڈس ایبلڈ کرکٹر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے ان گراءونڈز میں فاتح بنا جہاں کھیلنا ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے ۔ قومی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے سات سے آٹھ کھلاڑیوں پر مشتمل ملتان کی ٹیم کو کوارٹر فائنل میں شکست دینے کے بعد اس نے کراچی ڈس ایبلڈ کو بھی شکست دی جو کہ دنیا بھر میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کی بانی اور سابقہ نیشنل چیمپئن تھی ۔ ملتان کی طرح کراچی کی ٹیم میں بھی پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم میں کھیلنے والے بڑے نام شامل تھے ۔

فائنل میں محمد شہزاد کی ٹیم اسلام آباد کے لئے بھی ’’جائنٹ کلر ‘‘ ثابت ہوئی ۔ آن دی پیپر دیکھا جائے تو اسلام آباد ڈس ایبلڈ کی ٹیم کو بہاولپور کے مقابلے پر کئی باتوں میں برتری حاصل تھی ،اسلام آباد نے کوارٹر فائنل میں ایبٹ آباد کو شکست دی تھی جو بلا شبہ حالیہ نیشنل چیمپئن شپ کی سب سے مضبوط ٹیم تھی ،یہی نہیں اسلام آباد نے سیمی فائنل میں پشاورڈس ایبلڈ کو بھی اپنے خوب صورت ٹیم ورک سے ہرایا ،سیمی فائنل میں قومی ڈس ایبلڈ ٹیم کے رکن اور اسپین بالر واقف شاہ نے پانچ وکٹیں لی تھیں جس میں ہیٹ ٹرک بھی شامل تھی ۔ اسلام آباد کی بیٹنگ لائن بھی لاجواب تھی جس میں محمد نعمان ،عثمان پراچہ اور پھر واقف شاہ بھی شامل تھے ،لیکن کہا جا تا ہے کہ جب دو ٹی میں گراءونڈ میں اتر تی ہیں تو پھر کوئی ٹیم چھوٹی بڑی نہیں ہوتی ،جو اس دن اچھا کھیلتا ہے اور مواقع سے فائدہ اٹھاتا ہے جیت اسی کا مقدر بنتی ہے ۔ معین خان اکیڈمی گراءونڈ کراچی میں نیشنل ڈس ایبلڈ چیمپئن شپ کے فائنل میں بھی ایسا ہی ہوا ۔ بہاولپور کے فاتح کپتان محمد شہزاد نے ٹاس ہارنے کے باوجود میچ کی پہلی گیند سے ہی فائنل پر اپنی گرفت مضبوط رکھی جس کا صلہ انہیں ٹرافی اور کیش انعام کی صورت میں ملا

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *