پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہےمشاہدات :عمر شاہین

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہےمشاہدات :عمر شاہین

یوں تو پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے لیکن 25سال سے زائد عرصہ پر مشتمل میرا ذاتی مشاہدہ اس کی نفی کرتا ہے ، میں سمجھتا ہوں پاکستان کا قومی کھیل کرکٹ کو کہا جائے تو کسی کو بھی اعتراض نہیں ہوگا ،ہر شخص خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا ،جوان ہو یا بوڑھا ،امیر ہو یاغریب ،صحتمند ہو یا معذور ،بینا ہو یا نابینا ،مرد ہو یا خاتون ،لگتا ہے کرکٹ ان کی نس نس میں موجود ہے ،پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں کرکٹ کی کئی طرز کی ٹی میں نا صرف موجود ہیں بلکہ اپنے اپنے علاقوں اور دائزہ کار میں رہتے ہوئے باقاعدہ میچزکھیل رہی ہیں ،ان میں نارمل کرکٹ کے علاوہ معذور افراد کی کرکٹ ،نابینا افراد کی کرکٹ ،چھوٹے بچوں اور خواتین کی کرکٹ ،وکلا کی کرکٹ ،ویٹرنز کرکٹ جس میں تین مختلف ایج گروپ کی کیٹیگریز کی ٹی میں ہوتی ہیں اوروہیل چئیرز پر معذور افراد کی کرکٹ شامل ہے ۔ اب آپ ہی بتایئے جس ملک میں کرکٹ کی اس قدر مختلف اشکال اورٹی میں ہوں وہاں ہاکی کو کوئی پوچھتا ہے بھلا؟؟میرا تعلق چونکہ کراچی سے ہے اور میں ڈس ایبلڈیعنی معذورافرادکی کرکٹ کی ابتدا،اولین ٹیم کی تشکیل،ایسوسی ایشن کے قیام اور پھر ڈس ایبلڈکرکٹ کے عروج کا عینی شاہد بھی ہوں ،اسلیے اپنے اس مضمون میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ پر ہی بات کروں گا ،کھیل کوئی بھی ہو اس کی اپنی اہمیت ،اسکلز اور اس کی مہارت کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں ،جب کراچی میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کی تشکیل کی بات چل رہی تھی تو مجھ سمیت متعدد صحافیوں کے اذہان میں یہ بات تھی کہ آخر معذور افراد کرکٹ ایسے سخت اور محنت طلب کھیل میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیونکر کر سکیں گے ،لیکن جب پہلی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کراچی میں بن گئی اور اس کے باقاعدہ میچز نارمل ٹیموں کے ساتھ شروع ہوئے تو مجھ پر حیرتوں کے کئی در وا ہونے لگے اور میں ان معذور افراد کی کرکٹ اسکلز ،بیٹنگ اور خاص طور پر بالنگ سے بہت متاثر ہوا ۔ صحافیوں کی کرکٹ ٹیم نے بھی ابتدا میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کے ساتھ کئی میچز کھیلے تھے جس میں صحافیو ں کی ٹیم کو اکثر شکست ہی ہوتی رہی تھی ۔پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے قیام کے بعد ڈس ایبلڈ کرکٹ نے تیزی سے ترقی کی ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے پاس وطن عزیز میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کو ترقی دینے اور ملک بھر کے16ریجنز میں کرکٹ ٹی میں تشکیل دینے کا واضح اور سادہ پلان موجود تھا جس پر انہوں نے تیزی سے عمل کیا اور دو سے تین سال کے عرصہ میں ان کے پاس ملکی سطح پرڈس ایبلڈ مگر با صلاحیت کرکٹرز پر مشتمل کئی ٹی میں تیار ہو گئیں ۔ ان ٹیموں کی تشکیل کے لئے مختلف ریجنز کے افراد نے سخت محنت کی ،ایسے لوگوں کو تلاش کیا جو ڈس ایبلڈ تھے لیکن اعلیٰ معیارکی کرکٹ کھیلنا چاہتے تھے ،ان کے تربیتی کیمپ لگائے گئے،ان کی صلاحیتوں میں مزید نکھار لانے کے لئے ملک کے بہترین کوچز کو بلوا کر تربیتی سیشن کروائے گئے ۔ ٹرائلز اور ٹرائلز میچز کا سلسلہ بھی جاری رہا ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے صف اول کے کرکٹرز کو کیمپوں میں بلا کر ان معذور کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کی گئی تاکہ وہ مزید جانفشانی سے اپنے کھیل پر توجہ مرکوز رکھ سکیں ۔ (جاری ہے )#Therealpcb#ICRC#SAF#BankAlfalah

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *