پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (سترھواں حصہ)

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (سترھواں حصہ)

عمرشاہین

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کی انگلینڈ میں تین ملکی کرکٹ ٹورنامنٹ میں کامیابی پی ڈی سی اے کےلیے سنگ میل ثابت ہوئی ،اس کامیابی نے جہاں پاکستان بھر میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کو بھر پور مقبولیت کی سند عطا کی وہیں دنیا ئے کرکٹ میں بھی پی ڈی سی اے کی بھر پور ستائش کی گئی ،پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم نے اس کامیابی کا جشن بھی اسی رات ہوٹل میں بھر پور انداز میں منایا ،جشن میں ڈس ایبلڈٖ کرکٹ کے بانی سلیم کریم اورپی ڈی سی اے کے سیکریٹری امیر الدین انصاری اور ان کے رفقا کی خوشی دیدنی تھی ،تمام ہی کھلاڑی اور آفیشلز اپنی اس کامیابی پر اس قدر مسرور تھے کہ اگلے روز تک بلکہ پاکستان واپسی تک وہ اس فتح کی سرشاری محسوس کرتے رہے ،فائنل میں کامیابی کے بعد جب پاکستان کے ڈس ایبلڈ کرکٹرز نے گراءونڈ کا چکر فاتح ٹرافی کے ساتھ لگایا تو تماشائیوں کی جانب سے ان کی بھر پور ستائش اور حوصلہ افزائی کی گئی جسے پی ڈی سی اے حکام اور قومی ڈس ایبلڈ کرکٹرز اپنی زندگی کی بہترین یاد قرار ریتے ہیں ۔

پاکستان کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں بھی پی ڈی سی اے کی اس عظیم کامیابی کی بھر پور ستائش کی گئی ،تمام ملکی اخبارات میں پاکستان کی فتح کی خبر اور تصاویرنمایاں انداز میں شاءع کی گئیں ،ان پر مضامین تحریر کیے گئے ۔ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کی کامیابی کواس تناظر میں بھی دیکھا جا رہا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم نے اگلے سال یعنی2019 میں یہاں ون ڈے کرکٹ ورلڈ کپ کھیلنا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کا بھی انگلینڈ میں ورلڈ سیریز کے لئے شیڈول ترتیب دیا جا رہا تھا ۔ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کی جانب سے نمایاں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی انگلش میڈیا میں بھی خوب پذیرائی ہوئی ،ان کے انٹر ویوز کیے گئے ۔

پاکستان کے کرکٹرز اور پی ڈی سی اے کے پاس اس پہلے دورہ انگلینڈ کی تمام خبریں ،تصاویر ،آرٹیکلز محفوظ ہیں جو یقینی طور پر ان کےلیے کسی سرمائے سے کم نہیں ۔ تین ملکی ڈس ایبلڈ کرکٹ سیریز میں پاکستان کے کھلاڑیوں کی کارکردگی کی بات کی جائے تو ٹرافی جیتنا ہی اہم نہیں تھا بلکہ انہوں نے وہاں پر انگلش شائقین کے دل بھی جیتلیے تھے جو سب سے خاص بات قرار دی جا سکتی ہے ۔ پاکستان کے متعدد چینلز پر پی ڈی سی اے حکام کے ساتھ ساتھ نمایاں کھیل پیش کرنے والے قومی کرکٹرز کو مدعو کیا گیا ان کے براہ راست انٹرویوز نشر کیے گئے جبکہ کئی چینلز نے اپنے مارننگ شوز میں بھی ان قومی ہیروز کا مدعو کیا اور ان کی کامیابی کی داستان سنی ۔

پاکستان کے بیٹسمین محمد شہباز ہانچ میچوں 47.80کی اوسط سے 239رنز بناکر ٹورنامنٹ میں سر فہرست رہے ،اس میں ان کی ایک سنچری اور ایک ففٹی بھی شامل تھی ،ان کا بہترین اسکور 121رنز تھا جو انہوں نے پہلے ہی میچ میں اسکور کیا تھا ۔ ان کا اسٹرائیک ریٹ 151.27رہا تھا جو ہر لحاظ سے بہت بہترین قرار دیا جا سکتا ہے ۔ سیف اللہ نے 137،حسنین عالم نے دو میچوں میں 54.00کی اوسط سے108،واجد عالم نے4میچوں میں 105اور جہانزیب ٹوانہ نے پانچ میچوں میں 85رنز بنائے تھے ۔ پاکستان کی جانب سے حسنین عالم اور واجد عالم نے بھی ففٹیز اسکور کی تھیں ۔ اس ٹورنامنٹ میں محمد شہباز نے 22چوکے اور 13چھکے لگائے تھے جس سے ان کے جارحانہ مزاج کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔

بالنگ میں پاکستان کے کپتان نہار عالم پانچ میچوں میں 8.33کی زبردست اوسط سے 12وکٹیں لے کر سر فہرست رہے ،اس سے ان کی بالنگ میں مستقل مزاجی اور پی ڈی سی اے کی جانب سے ان پرکیے گئے اعتماد کا بھی اظہار ہوتا ہے ۔ ان کا اکانومی ریٹ 5.04رہا جبکہ ان کی بہترین بالنگ 11رنز دے کر چار وکٹ رہی ۔ محمد حارث دوسرے کامیاب بالر ثابت ہوئے جنہوں نے 14.71کی اوسط سے 7وکٹ لیے ۔ ان کی بہترین بالنگ 38رنز دے کر تین وکٹ رہی ۔ جہانزیب ٹوانہ نے 20.50کی اوسط سے 6وکٹ لیے اور تیسرے کامیاب بالر رہے ۔ ان کی بہترین بالنگ28رنز کے عوض دو وکٹ رہی ۔ محمد حارث اور جہانزیب ٹوانہ نے پورے ٹورنامنٹ میں کوئی نو بال نہیں کیا تھا ۔ عبداللہ اعجاز نے چار میچوں میں پانچ وکٹ لیے تھے ان کی بہترین بالنگ22رنز کے عوض پانچ وکٹ تھی ۔ واقف شاہ نے بھی پانچ وکٹ لیے تھے ان کی بہترین بالنگ 24رنز دے کر دو وکٹ رہی ۔ (جاری ہے )

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *