پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (چوبیسواں حصہ)

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (چوبیسواں حصہ)

عمرشاہین

ُٓفزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریزکے تین میں سے دو میچوں میں شکست کے بعد پاکستان کے لئے بھارت سے مقابلہ آسان نہ تھا ،اس کے باوجود کہ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے حکام اور ٹیم انتظامیہ نے کھلاڑیوں سے کہہ رکھا تھا کہ وہ اس ایونٹ کی شکستوں کو بھول کر نئے عزم اور حوصلے کے ساتھ بھارت کے خلاف میدان میں اتریں اور کامیابی حاصل کریں تاکہ ایونٹ کا اختتام کامیابی پر ہو ،لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔ بھارت کے خلاف میچ ہمارے کرکٹرز کے لئے اعصاب کے امتحان کے ساتھ ساتھ ان کے حوصلوں کا بھی امتحان تھا ،کیونکہ اس میچ کو دیکھنے کے لئے برومز گرووز کرکٹ کلب کے گراءونڈ پر پاکستان اور بھارتی تماشائی بڑی تعداد میں موجود تھے ۔ یہ ایک ایسا میچ تھا جس میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم نے بھارتی ٹیم کی بیٹنگ کے آغاز سے ہی دباءو قائم رکھنے کی بھر پور کوشش کی تاہم بھارت کے بیٹسمینوں نے آٹھارہویں اوور میں مطلوبہ اسکور حاصل کر کے2015بنگلہ دیش کی شکست کا بدلہ بھی لے لیا تھا ۔

پاکستان نے پہلے کھیل کر سات وکٹوں کے نقصان پر150رنز بنائے جس میں حمزہ حمید کے30،ماجد حسین کے28،محمد شہباز کے27اور مطلوب قریشی کے21رنز شامل تھے ۔ بھارت کی جانب سے وکرانت کینی نے دو وکٹیں حاصل کیں ۔ جواب میں بھارت نے ابتدا میں پاکستان کی عمدہ بالنگ اور فیلڈنگ کی بدولت قدرے سست انداز میں اننگ کا آغاز کیا تاہم نویں اوورز کے بعد وکٹ نہ گرنے کے سبب انہوں نے تیزی سے اسکور کیا اور 17.1اوورز میں 151رنز بناکر آٹھ وکٹوں سے میچ جیت لیا ،اس کی جانب سے خان نے43گیندوں پر 6چھکوں اور چار چوکوں کی مدد سے69رنز بناکر جیت کی بنیاد ڈالی جبکہ دوسرے اوپنر فیناسی 55رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے ۔ دونوں نے پہلی وکٹ پر125رنز بناکر پاکستان کی بالنگ کو بے اثر کر دیا تھا ۔

فزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریز میں بھارت کے خلاف اس میچ کے ساتھ ہی پاکستان کا ٹورنامنٹ میں سفر بھی اختتام پذیر ہوا اور پاکستان ڈس ایبلڈکرکٹ ٹیم اپنی گزشتہ سال کی کارکردگی کو نہیں دہرا سکی ،جس کی کئی ایک وجوہات تھیں ۔ پی ڈی سی اے حکام نے پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کی فزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریز میں شرکت کے حوالے سے تیاریوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی تاہم اس کے باوجود پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی اس ایونٹ میں عمدہ کارکردگی پیش نہیں کر سکے اور چار میں سے تین میچ ہار گئے تھے ۔

ناکامیوں کے باوجود پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم نے ٹورنامنٹ میں منظم کرکٹ کھیلی ،آن دی فیلڈ اور آف دی فیلڈ کسی قسم کی شکایت کا موقع آرگنائزرز سمیت ٹیم انتظامیہ کو بھی نہیں دیا ،اور یہ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کی ایسی صفت تھی جس کی تعریف اس بار بھی میزبان بورڈ نے برملاکی اور پاکستانی کھلاڑیوں کے روئیے کو مثالی قرار دیا ۔ اس کے باوجود کہ پاکستانی کرکٹرز کی کارکردگی اتنی زیادہ اچھی نہیں رہی ،انہوں نے اس دورے کو انجوائے کیا ،ٹیم منیجمنٹ اور پی ڈی سی اے حکام نے بھی ان پر کوئی دباءو نہیں ڈالا ،ہر گیم کو گیم کی طرح لیا ،جیت کے لئے ان کی کوششوں کی تعریف بھی کی لیکن جب قسمت ہی آپ کا ساتھ نہ دے رہی ہو تو آپ اچھا کھیل کر بھی ہار جاتے ہیں کیونکہ یہ کرکٹ کا حصہ ہے ۔

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی پرفارمنس فزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریز میں واجبی رہی ،جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کا کوئی بھی کھلاڑی چار میچوں میں مجموعی طور پر100رنز نہیں بنا سکا ۔ محمد شہباز نے چار میچوں میں 90،حمزہ حمید نے 67،حسنین عالم نے65،عبداللہ اعجاز نے65،سیف اللہ نے63اور جہانزیب ٹوانہ نے61رنز اسکور کیے ۔ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے مرکزی بیٹسمینوں کی جانب سے یہ کارکردگی کسی بھی طرح ان کے شایان شان نہیں تھی ۔ بالنگ میں بھی اسی طرح کی کارکردگی دیکھنے میں آئی ۔ عبداللہ اعجاز چار میچوں میں سات وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے جبکہ واقف شاہ نے چار میچوں میں چار ،حارث نے تین اور محمد شہباز نے دو وکٹیں حاصل کیں ۔ میزبان انگلینڈ نے فائنل میں رسائی حاصل کی تاہم بھارت نے فائنل میں انگلینڈ کو شکست دے کر فزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریزاپنے نام کر لی تھی ۔ (جاری ہے )

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *