پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے

مشاہدات :عمر شاہین(پانچوا ں حصہ )

پاکستان میں ڈس ایبلڈ کرکٹ جنم لینے کے بعد اپنی عمر کی منازل طے کر کے سنجیدہ ہوتی جا رہی تھی تو پھر کرکٹ کی جنم بھومی انگلینڈ کے لوگ کس طرح اس نئی طرز کی کرکٹ سے دور رہ سکتے تھے ۔ پاکستان میں تین نیشنل کرکٹ چیمپئن شپس اور پانچ ٹیموں کے بہترین ٹی20ٹورنامنٹس کے کامیاب انعقاد اور انٹر نیشنل ٹور کی خبریں متواتر انگلینڈ بھی پہنچ رہی تھیں ،جیسا کہ میں پہلے لکھ چکا ہوں کہ ڈس ایبلڈ کرکٹ کو کراچی کے میڈیا نے ہمہ وقت اور مسلسل پذیرائی دی اور انٹر نیشنل سطح پر بھی ڈس ایبلڈ کرکٹ کو خوب خوب اجاگر اور پروموٹ کیا، یہی وجہ تھی کہ انگلینڈ میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کے حوالے سے کام کرنے والی ای سی بی ڈس ایبلٹی کرکٹ نے پاکستان ڈس ایبل کرکٹ ایسوسی ایشن سے رابطہ کیا اور میچز کھیلنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ یوں 2012 میں پاکستان اور انگلینڈ کی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیموں کے مابین تین ون ڈے انٹر نیشنل میچوں کی سیریز دبئی میں کھیلی گئی جس میں پاکستان نے 2-1سے فتح سمیٹی ۔

انگلینڈ کے خلاف ڈس ایبلڈ کرکٹ سیریز کا انعقاد ہی بذات خود بہت بڑا کارنامہ تھا جس پر پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے روح رواں سلیم کریم اور امیر الدین انصاری سمیت ہر وہ شخص بہت مسرور اور خوش تھا جس نے اس پودے کو تن آور درخت بنانے میں کوئی کردار ادا کیا تھا ،چہ جائیکہ پاکستان انگلینڈ کے خلاف سیریز جیت جائے،اس کامیابی نے پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کو انگلینڈ کو انگلینڈ میں مقبول بنانے میں بہت مدد دی ، سب سے اہم بات یہ تھی کہ پاکستان اور انگلینڈ کی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیموں کے مابین کھیلے گئے میچوں کو ون ڈے انٹر نیشنل میچز کا اسٹیٹس دیا گیا تھا ۔ پاکستان نے پہلے ون ڈے انٹر نیشنل میں 79رنز سے یکطرفہ کامیابی حاصل کی،اس میچ میں پاکستان کی جانب سے میجر حسنین عالم اور مطلوب قریشی نے سنچریز اسکور کی تھیں جبکہ دوسرے میچ میں گرین شرٹس کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد4رنز سے شکست ہوئی ۔ تیسرے اور فیصلہ کن ون ڈے میں پاکستان نے 9وکٹوں سے میچ اور سیریز جیت کر تاریخ رقم کی ۔ اس کے ساتھ ہی دو ٹی20میچز کی سیریز بھی ہوئی جس میں پاکستان نے2-0سے با آسانی فتح سمیٹی تھی ۔

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کو انگلینڈ کے خلاف سیریز سے بہت فائدہ ہوا ،اس سیریز کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس وقت کے چیئرمین چوہدری ذکا اشرف بھی موجود تھے ۔ گو کہ پاکستان کرکٹ بورڈ 2010 میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کو ریکگنائزڈ کرچکا تھا لیکن پاکستان اور انگلینڈ کی ڈس ایبلٖڈ سیریز کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ حکام بھی اس کرکٹ کو مزید سپورٹ کرنے لگے ۔ اس کے بعدملکی ڈس ایبلڈ کرکٹ کے مسلسل تین ٹورنامنٹ لاہور اور ملتان میں منعقد ہوئے جوکہ پینٹینگولر کپ کے تھے ۔ اس طرح ڈس ایبلڈ کرکٹ ملک کے طول و عرض میں مقبول ہوتی چلی گئی ،نئے اور با صلاحیت کرکٹرز کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ کے معروف اور پروفیشنل کوچز بھی اس کرکٹ کے ساتھ جڑتے چلے گئے ،نیشنل بینک کے بعد دیگر اسپانسرز بھی اس کرکٹ کی جانب آئے اور ڈس ایبلڈ کرکٹ کو بھر پور سپورٹ کیا ۔ پاکستان نے 2014 میں انگلینڈ کی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے ساتھ دبئی میں اور پھر2015 میں افغانستان کی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیموں کے ساتھ کراچی میں بھی سیریز کھیلی ۔ (جاری ہے)

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *