پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (ساتواں حصہ)

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (ساتواں حصہ)

عمرشاہین

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن نے پاکستان کے تمام ڈس ایبلڈ کرکٹرز کو کرکٹ کا وہ ماحول فراہم کرنے کی بھر پور اور ہر ممکن کوشش کی جو پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے کھلاڑیوں کو فراہم کرتا ہے ،یہی وجہ تھی کہ جب افغانستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے ساتھ پاکستان نے ہوم گراءونڈ پر تاریخ کی پہلی کرکٹ سیریز کھیلی تو اس کےلیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ٹاپ کرکٹ گراءونڈز ،ٹاپ میچ آفیشلز کے ساتھ ساتھ اسی طرح دیگر چیزوں کا بھی اہتمام کیا گیا جو کہ کسی بھی انٹر نیشنل میچ کے لئے ضروری ہوتی ہیں ۔ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن نے اس سیریز کے لئے بہت کام کیا تھا ،مجھے لکھنے دیجئے کہ کیا یہی کم کام نہیں تھا کہ اس نے افغانستان کو پاکستان میں کھیلنے پر راضی کر لیا ؟سچ پوچھئے تو یہ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کی بہت بڑی کامیابی تھی ،کیونکہ اس وقت تک پاکستان میں انٹر نیشنل ٹیموں کی آمد رفت شروع نہیں ہو سکی تھی ،پاکستان اور افغانستان کے مابین اس ٹی20اور ون ڈے انٹر نیشنل میچوں کی سیریز کے بعد پاکستان میں ناصرف انٹر نیشنل کرکٹ بلکہ دوسرے کھیل بھی واپس آئے ۔ اسی سیریز کو بنیاد بنا کر پی ایس ایل 2016کا فائنل لاہور میں کھیلا گیا تھا جس کے بعد پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کے دروازے بھی کھل گئے ۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین پاکستان کی سرزمین پر کھیلی گئی پہلی سیریز تین ٹی20میچز اور دو ون ڈے انٹر نیشنل میچز پر مشتمل تھی جس کے تمام میچز کراچی کے تاریخی نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے ۔ ان تمام میچز کو براہ راست نشر بھی کیا گیا ۔ پاکستان کے ڈس ایبلڈ کرکٹرز بھی اپنی سرزمین پر مہمان ٹیم کے خلاف اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کےلیے بے تاب تھے ۔ میچز براہ راست نشر ہو رہے تھے اسلیے بھی ہر کھلاڑی کا جوش و جزبہ اور ’’باڈی لینگویج ‘‘ بھی پہلے سے کہیں بہتر تھی ۔ پاکستان نے پہلے ٹی20میچ میں افغانستان کو دل چسپ مقابلے کے بعد26رنز سے مات دی،جہانزیب ٹوانہ کو 38رنز اسکور کرنے اور دو وکٹیں لینے پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا تھا ۔

اس میچ کو دیکھنے کےلیے کثیر تعداد میں تماشائی بھی اسٹیڈیم میں موجود تھے جبکہ جیو سوپر پر براہ راست نشریات نے بھی شائقین کی توجہ ان میچوں کی جانب مبذول کروالی تھی ۔ اس میچ میں نا صرف فیلڈ امپائرز بلکہ ٹی وی امپائراور ریزرو امپائر بھی موجود تھے اور اس کے ساتھ ساتھ انٹر نیشنل کرکٹ کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے میچ ریفری کا تقرر بھی کیا گیا تھا ۔ اس سیریز کے تمام میچوں کو انٹر نیشنل کا درجہ پہلے ہی مل چکا تھا اسیلیے پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن اس سیریز کے انتظامات میں کوئی کمی چھوڑنا نہیں چاہتی تھی جس سے اس کی اپنے کا م سے لگن اور جنون کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ پوری سیریز کے دوران پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کا ڈسپلن بھی بہترین رہا ۔ آن دی فیلڈ اور آف دی فیلڈ قومی ڈس ایبلڈ کرکٹرز نے بہترین رویے کا مظاہرہ کیا جو پی ڈی سی اے کی اپنے کھلاڑیوں کو دی جانے والی بہترین تربیت کا شاندار مظہر تھا ۔

دوسرے ٹی20انٹر نیشنل میچ میں بھی فتح کی دیوی پاکستان پر مہربان رہی جس میں گرین شرٹس نے 34رنز سے کامیابی سمیٹی ۔ فیاض احمد نے 10رنز دے کرمہمان ٹیم کی چار ووکٹیں اڑائیں اور 140رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے والی افغان سائیڈ 105تک محدود رہی ۔ پاکستان کی جانب سے حسنین عالم نے38اور دانش احمد نے34رنز بنائے تھے ۔ تیسرے ٹی20انٹر نیشنل میں بھی گرین شرٹس نے 17رنز سے فتح سمیٹ کر سیریز3-0سے اپنے نام کی تاہم مین آف دی میچ کا ایوارڈ افغان بیٹسمین محمداشرف کے حصے میں آیا جنہوں نے 79رنز کی شاندار جارحانہ اننگ ضرور کھیلی لیکن اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار سے نہ کرواسکے ۔ پاکستان کی جانب سے مطلوب قریشی نے51اور جہانزیب ٹوانہ نے 44رنز بنائے تھے جبکہ امیر احمد نے تین وکٹ لیے تھے ۔

ٹی20سیریز میں کامیابی کے بعد پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم نے افغان ٹیم کو پہلے ون ڈٖے انٹر نیشنل میں 109رنز سے ہرا کر کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھا ،گرین شرٹس کے 276رنز کے جواب میں مہمان ٹیم 167رنز بنا سکی ،پاکستان کے عارف رچرڈ نے70اور مطلوب قریشی نے 58رنز اسکور کیے تھے جبکہ بالنگ میں پاکستان کے عبداللہ اعجاز اور فیاض احمد نے تین تین کھلاڑیوں کو آءوٹ کیا تھا ۔ عارف رچرڈ مین آف دی میچ رہے ۔ دوسرے ون ڈے انٹر نیشنل میں بھی پاکستان نے یکطرفہ مقابلے کے بعد9وکٹوں سے کامیابی سمیٹ کر2-0سے سیریز جیتی ۔ مہمان ٹیم پہلے کھیل کر156رنز بنا کرآءوٹ ہوئی ،عبداللہ خان نے تین کھلاڑیوں کو آءوٹ کیا جواب میں عارف رچرڈ کے78اور راءو جاوید کے 57رنز کی بدولت گرین شرٹس نے28ویں اوور میں ہی ہدف حاصل کر لیا ۔ اس سیریز میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کی کامیابی نے ڈس ایبلڈ کرکٹ کو پاکستان میں وہاں بھی مقبول بنا دیاجہاں اب تک لوگ اس سے لا علم تھے ۔ (جاری ہے)

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *