پتھریلے گراءونڈ سے وورسٹر شائر تک ،واقف شاہ کی کامیابی کا سفر جاری

پتھریلے گراءونڈ سے وورسٹر شائر تک ،واقف شاہ کی کامیابی کا سفر جاری

عمرشاہین

کسی انٹر نیشنل اسپورٹس ایونٹ کے دوران دنیا کے کسی بھی خطے میں جب بھی کوئی ٹیم ہزاروں تماشائیوں کے سامنے گراءونڈ کا چکر لگاتی ہے اور تماشائی کھڑے ہو کر گراءونڈ میں دوڑنے والے کھلاڑیوں کا استقبال کرتے ہیں تو ان کی پر جوش تالیاں اور والہانہ استقبال نا صرف اس ملک، بلکہ اس ٹیم اور اس ٹیم کے ہر کھلاڑی کےلیے زندگی کا یادگار اور ناقابل فراموش لمحہ بن جاتا ہے،اور یہی لمحات اس کی زندگی کی کل کمائی بھی قرار دیے جا سکتے ہیں ،پاکستان کے پہاڑی علاقے مانسہرہ کے دورافتادہ گاءوں سے تعلق رکھنے والے پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے اسپن بالر واقف شاہ کے پاس بھی ایسے لمحات کی یادیں ہیں جو ان کو آج بھی سرشار کر دیتی ہیں ۔ 2018 میں انگلینڈ میں منعقدہ ٹورنامنٹ کے دوران وورسٹر شائرگراءونڈپر انہیں ہزاروں تماشائیوں کے سامنے گرین شرٹ زیب تن کیے پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کے ساتھ گراءونڈ کا چکر لگانے کا موقع ملا تو ان کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے تھے ،اس روز انہیں اپنی قسمت پربہت رشک آیا ۔

واقف شاہ غیور پختون قبیلے خٹک سے تعلق رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ آسانی سے ہار نہیں مانتے اور میدان میں آخری گیند تک فاءٹ کرتے نظر آتے ہیں ،انہوں نے تن تنہا کئی میچز آخری لمحات میں اپنی بالنگ اور بیٹنگ دونوں سے جتوائے ہیں ۔ واقف شاہ پانچ برس کی عمر میں پولیوسے متاثر ہوئے اور شدید بیمار رہے جس کی وجہ سے ان کی بائیں ٹانگ متاثر ہوئی ،اس کے باوجود انہوں نے اپنی اس کمی کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیا ،اسکول کے دنوں میں بھی وہ عام بچوں کے ساتھ گھل مل جاتے اور جم کر تمام کھیل کھیلا کرتے ،اپنے گاءوں اور اطراف میں کرکٹ ٹیموں کو دیکھ کر انہیں بھی کرکٹ کا شوق ہوا لیکن ڈس ایبلڈ قراردے کر انہیں کوئی ساتھ کھیلانے کو تیار نہیں ہوتا تھا ،ساتویں جماعت میں جاکر ایک میچ میں ان کے پی ٹی ٹیچر نے انہیں ٹیم میں شامل کیا ،میچ میں انہوں نے نا صرف عمدہ بیٹنگ کی بلکہ بالنگ میں بھی کمال کیا اور اپنی ٹیم کو میچ جتوایا ،اس کے بعد انہیں کبھی اسکول کی ٹیم سے ڈراپ نہیں کیا گیا ۔

اسکول کے زمانے میں ہی ان کی اسپن بالنگ اور جارحا نہ بیٹنگ کی دھوم علاقے میں پھیل گئی تھی ۔ اب یہ عالم ہوتا تھا کہ علاقے کی نارمل ٹیموں کے کپتان انہیں اپنی ٹیم میں شامل کرنے کے لئے ان کی منت سماجت کرتے،واقف شاہ نے اس دوران کئی ٹیموں کی جانب سے بہت عمدہ کلب کرکٹ کھیلی ،بعد ازاں وہ اسلام آباد منتقل ہوگئے ۔ یہیں ان کے ایک دوست نے انہیں بتایا کہ پاکستان میں ڈس ایبلڈ کرکٹ شروع ہو چکی ہے ،اسلام آباد کی ٹیم بھی نیشنل چیمپئن شپ کھیل رہی ہے،آپ بھی اس طرز کی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں ۔ دوست کی بات سن کر انہوں نے اسلام آباد ٹیم میں شمولیت کے لئے ٹرائلز دیے جہاں کوچ طاہر بھائی نے انہیں منتخب کر لیا ،اس طرح انہوں نے2015 میں پہلی نیشنل ڈس ایبلڈ چیمپئن شپ کھیلی اور پانچ میچوں میں عمدہ بالنگ سے اپنی ٹیم کو کامیابی دلوائی ،ان میں سے دو میچوں کے وہ مین آف دی میچ بھی تھے ۔

قومی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم میں آنے کے بعد نیشنل کوچز صبیح اظہر ،اقبال امام بھی ان کے ساتھ بہت کام کیا ۔ واقف شاہ پاکستان کی جانب سے آٹھ میچوں میں 11وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جبکہ نیشنل کرکٹ میں ان کی وکٹوں کی تعداد39ہے ،انہوں نے دو بار پانچ پانچ اور پانچ بار چار چار وکٹیں بھی حاصل کر رکھی ہیں ،ان کی بہترین بالنگ چار اوورز میں 15 رنز دے کر پانچ و کٹ رہی ۔ واقف شاہ ان کھلاڑیوں میں سے ہیں جنہوں نے دو مرتبہ انگلینڈ کا دورہ کیا ۔ ’’ میں اسے اپنی خوش قسمتی سمجھتا ہوں کہ کرکٹ کی جنم بھومی انگلینڈ کے دورے کےلیے دو مرتبہ میرا انتخاب ہوا ‘‘ ۔ واقف شاہ نے بتانا شروع کیا ۔ ’’ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ مانسہرہ کے ایک چھوٹے سے پہاڑی گراءونڈ سے شروع ہونے والے کرکٹ کے سفر کے دوران میں انگلینڈ کے تاریخی گراءونڈز پر بھی کھیلوں گا جس کا خواب لاکھوں نارمل کرکٹر ز دیکھتے ہیں لیکن اس کی تعبیر نہیں پا سکتے ،یقینی طور پر اس کا تمام تر کریڈٹ پی ڈی سی اے کو جاتا ہے ،جس نے مجھے پاکستان کی جانب سے کرکٹ کھیلنے کا موقع فراہم کیا ‘‘ ۔

واقف شاہ اپنی خداد صلاحیتوں کی بدولت اسلام آباد کی ٹیم کو کئی میچز جتواچکے ہیں ،پنڈی اسلام آباد میں منعقدہ آخری نیشنل چیمپئن شپ میں ان کا کھیل عروج پر تھا ،وہ مسلسل تین میچوں میں مین آف دی میچ رہے تھے اور یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی ۔ ’’ ہر کرکٹر کی طرح مجھے بھی ٹی وی پر آنے کا شوق تھا ‘‘ ۔ واقف شاہ نے یادوں کے دریچوں میں جھانکتے ہوئے بتایا ۔ ’’اسی ایونٹ کے دوران جب ہ میں بتایا گیا کہ اگر ہم آج کا میچ جیت جائیں تو ہمارا اگلا میچ ٹی و ی پر براہ راست نشر ہو گا ،ہم نے میچ جیتنے کی ٹھان لی ، میں نے چار وکٹ لے کر اپنی ٹیم کو کامیابی دلائی اور پھر اپنے گھروالوں سمیت تمام لوگوں کوپر جوش انداز میں خوشی خوشی بتایا کہ میرا اگلا میچ ٹی وی پر آئے گا ،اس جوش وخروش کی کوئی حد نہیں ہوتی ،اگر آپ اسپورٹس مین ہیں تو آپ کو اس شدت کا اندازہ صرف گراءونڈ میں رہ کر ہی ہو سکتا ہے ‘‘ ۔

وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا لاءف اسٹائل تبدیل کرنے میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کا بہت بڑا ہاتھ ہے ،ایک ایسے شخص کو جو ڈس ایبلڈ ہو ،اسے پاکستان اور انگلینڈ کے بہترین گراءونڈز میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے مواقع فراہم کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے ۔ انہیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ ان کی اپنی صلاحیتیں اپنی جگہ ،لیکن قدرت بھی مواقع فراہم کرنے کے لئے ذریعے بناتی ہے اور قدرت نے اس مقصد کےلیے پی ڈی سی اے کا انتخاب کیا ۔

واقف شاہ اس بات پر بھی بہت شاداں اور مسرور ہیں کہ انہیں اپنے گاءوں میں اپنا ذاتی گھر بنانے کا موقع بھی پاکستان کی جانب سے ڈس ایبلڈ کرکٹ کھیل کر ملا ہے جو ان کا خواب تھا ۔ ’’جی ہاں !ذاتی گھر ہر بندے کا خواب ہوتا ہے ‘‘ ۔ واقف شاہ کہتے ہیں ۔ ’’ میں نے پاکستان کی نمائندگی کی ،نیشنل اور انٹر نیشنل کرکٹ کھیلی ،میرا کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ،یہ پی ڈی سی اے کی مرہون منت ہے کہ میں نے اپنا گھر بنایا ‘‘ ۔ واقف شاہ آج کل اگلی نیشنل ڈس ایبلڈ کرکٹ چیمپئن شپ کی تیاری کر رہے ہیں اور پر امید ہیں کہ وہ اس بار بھی متعدد مین آف دی میچز ایوارڈ حاصل کریں گے ۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *