پاکستان ڈس ایبل کرکٹ ٹیم کے کپتان نہار کی آپ بیتی ،جس نے عالم میں خود کو منوایا (دوسرا حصہ )

پاکستان ڈس ایبل کرکٹ ٹیم کے کپتان نہار کی آپ بیتی ،جس نے عالم میں خود کو منوایا (دوسرا حصہ )

عمر شاہین

’’ون ہینڈڈ ماسٹر‘‘ کی پہلی کامیابی،عروج کے سفر کا آغاز

یوں تو نہار عالم کی شہرت اس اسکول فائنل سے قبل ہی ان کے علاقے میں پھیل چکی تھی ،پولیو کی وجہ سے ان کا ایک ہاتھ عضو معطل بن کے رہ گیا تھا تاہم اس میں حرکت ہوتی تھی لیکن اتنی نہیں کہ اس سے کوئی کام کیا جا سکے یا ہلکا پھلکا وزن اٹھایا جا سکے ،اسیلیے نہار عالم نے آٹھ برس کی عمر میں ہی ایک ہاتھ سے بیٹنگ کا فیصلہ کر لیا تھا، اسی میں انہوں نے جنون کی حد تک پریکٹس کی اور اس قدر مہارت حاصل کر لی تھی کہ وہ با آسانی ہر گیند کو میرٹ پر وکٹ کے چاروں جانب کھیل سکتے تھے ۔ یہی نہیں بلکہ وہ ایک ہاتھ اور یکساں مہارت کے ساتھ باءونڈری کے ساتھ ساتھ چھکا بھی لگا سکتے تھے ۔ ان کے ساتھ کھیلنے والے ہم عمر لڑکے اور اسکول فیلوز ان کی مہارت پر رشک کرتے اور ان کی پریکٹس دیکھنے باقاعدگی سے آیا کرتے ،نہار عالم نا صرف ایک ہاتھ سے بیٹنگ میں مہارت حاصل کر چکے تھے بلکہ وہ اسی طرح ایک ہاتھ سے اسپن بالنگ بھی کر لیا کرتے تھے جسے دیکھنے والے ورطہ حیرت میں ڈوب جایا کرتے تھے ۔ یہاں یہ امر قابل زکر تھا کہ ان کے گھر والوں نے ان کو کرکٹ کے معاملے میں بھر پور سپورٹ کیا ان کی ہر قدم پر حوصلہ افزائی کی ۔

اب تک نہار عالم کی پریکٹس ان کی ذاتی حد تک تھی انہوں نے علاقے میں کوئی میچ نہیں کھیلا تھا لیکن ان کے بے حد اصرار پر ان کے اسکول کی کرکٹ ٹیم کے کوچ مشتاق احمدنے انہیں ایک مقامی اسکول ٹورنامنٹ کے فائنل میں بطور اوپنر میدان میں اتاردیا، جہاں انہوں نے ناٹ آءوٹ رہتے ہوئے 48رنز اسکور کر کے اپنے اسکول کو فائنل جتوایا،گو کہ ان کے اسکول پی ٹی ٹیچر مشتا ق احمدنے بہ دل نخواستہ انہیں اس فائنل میں اوپنر بھیجا تھا ،انہیں قطعی یقین نہیں تھا کہ نہار عالم ایک ہاتھ سے اس قدر خوب صورت اور مکمل بیٹنگ کریں گے کہ اپنی ٹیم کو میچ جتوادیں گے ،لیکن نہار عالم کی بیٹنگ کے ان کے تمام اندازے غلط ثابت کر دیے ،نہار عالم کے کئی شاٹس پر تو مشتاق احمد نے خود بھی کھل کر داد دی اور میچ کے بعد انہیں گلے لگا کر شاباش دی ،اس روزمیچ کے اختتام پر نہار عالم کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ،انہیں لگ رہا تھا کہ وہ ہواءوں میں تیر رہے ہیں ہر جانب سے ان کی پذیرائی کی جا رہی تھی گویا کہ انہوں نے ورلڈ کپ جیت لیا ہو ۔ حیرت کی بات یہ بھی تھی کہ نہار عالم کی زندگی کا یہ پہلا ہارڈ بال میچ تھا اس سے قبل وہ ٹینس کرکٹ کبھی کبھی کھیل لیا کرتے تھے ۔

اس فائنل کے بعدان کے گاءوں اور اطراف میں ان کی شہرت مزید پھیل گئی اور انہیں باقاعدہ کرکٹر مان لیا گیا ،جو کہ ڈس ایبلڈ ہونے کے باوجودان کی پہلی بڑی کا میابی تھی ۔ ان کے علاقے میں کرکٹ کی سمجھ جوجھ اور شوق رکھنے والا ہر چھوٹا بڑا ان ہی کی بات کر رہا تھا ،انہیں ’’ون ہیڈڈ ماسٹر‘‘ بھی کہا جانے لگا ،اس میچ کے بعد ان کے علاقے کی کرکٹ کا منظر نامہ بھی تبدیل ہو گیا ،اب ہر ٹیم اور باقاعدہ کلب انہیں اپنی جانب سے کھیلنے کی آفر کرنے لگا اور گاءوں کا کوئی بھی کرکٹ ٹورنامنٹ یا میچ نہار عالم کی شرکت کے بغیر مکمل نہیں ہو تا تھا ۔ انہوں نے قلیل عرصہ مختلف کلبوں کی جانب سے کرکٹ کھیلی تاہم پھر نہار عالم نے خود اپنی ٹیم اور اکیڈمی بنانے کا فیصلہ کیا ،انہوں نے ایران الیون کے نام سے ایک کرکٹ ٹیم اور اکیڈمی بنائی جس کے وہ کپتان بھی تھے ،اس ٹیم کی تشکیل میں ان کے ساتھ زین بھائی نے مکمل تعاون کیا اور بھر پور سپورٹ کی ۔ اب نہار عالم کو اپنا پلیٹ فارم میسر آچکا تھا اور وہ نا صرف باقاعدگی سے ہر روز کرکٹ کھیل رہے تھے بلکہ اپنی بیٹنگ اسکلز میں بہتری کے لئے کام بھی کر رہے تھے ، اس مقصد کے لئے وہ بہترین اور مشاق کوچز کے ساتھ مشاورت بھی کیا کرتے ۔ وہ باقاعدگی سے اپنے ریجن کے میچز دیکھتے اور بطور لیفٹ ہینڈڈ بیٹسمین ان میچوں سے سیکھنے کی کوشش بھی کیا کرتے ۔ (جاری ہے )

#TheRealPcb #ICRC #SAF #BankAlfalah

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *