انٹر نیشنل کرکٹ میں سنچری ،ڈس ایبلڈ اوپنر حمزہ حمید کو اپنے خواب کی تعبیر کا انتظار

انٹر نیشنل کرکٹ میں سنچری ،ڈس ایبلڈ اوپنر حمزہ حمید کو اپنے خواب کی تعبیر کا انتظار

عمر شاہین

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ اس لحاظ سے بہت خوش قسمت اور امیر ترین کہی جا سکتی ہے کہ اس کے کھلاڑی پاکستان کے ہر علاقے میں موجود ہیں ،جو کھلاڑی جہاں ہے وہیں وہ پی ڈی سی اے کی بھر پور نمائندگی کرتا ہے ،وہ جب بھی اپنے علاقے میں کوئی کرکٹ میچ کھیلنے یا دیکھنے کےلیے نکلتا ہے تو لوگ اسے دیکھتے ہی اس کےلیے دیدہ و دل فرش راہ کر دیتے ہیں ،کیونکہ اس نے اپنی ہمت ،عزم و حوصلے سے نا صرف اپنی صلاحیتوں کو منوایا ہوتا ہے بلکہ پی ڈی سی اے کی بدولت اسے پاکستان اورپاکستان کے باہر بھی بہت عزت و تکریم مل رہی ہوتی ہے ،سندھ کی دھرتی بھی ایسے کرکٹرز سے خالی نہیں جنہوں نے اپنی صلاحیتوں سے ایک عالم کو اپنا معترف بنا رکھا ہو ،ان ہی میں سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان ڈس ایبلڈ کرکٹر حمزہ حمیدبھی شامل ہیں ،جو نوجوانی میں ہی ڈس ایبلٹی کے باوجود نا صرف ڈس ایبلڈ بلکہ نارمل کرکٹرز کےلیے بھی عزم و حوصلے کی نئی راہیں متعین کرچکے ہیں ۔

بچپن میں حمزہ حمید کادایاں پاءوں پولیو سے شدید متاثر ہواجس کی وجہ سے انہیں چلنے پھرنے میں دشواری محسوس ہوتی تھی تاہم انہوں نے جلد ہی خود کو نئی صورت حال میں ڈھال لیا اور نارمل انداز سے رہنے کی کوشش کرتے رہے ،گو کہ وہ پرائمری تک ہی تعلیم حاصل کر سکے لیکن کرکٹ کا جنون ڈس ایبلڈ ہونے کے باوجود انتہا کی حد تک تھا ۔ وہ قدرتی طور پر بیٹنگ کی صلاحیتوں سے مالا مال تھے ،اگر انہیں پولیو نہ ہوتا تو وہ نارمل کرکٹ میں بھی ایک بہترین اسٹروک پلیئر اوپنر ہوتے ۔ انہیں شروع سے ہی پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل کی طرح جارحانہ انداز میں اوپننگ کرنا پسند تھا ۔ ڈس ایبلٹی کے باوجو د ان کے گھر والوں نے انہیں کبھی کرکٹ کھیلنے سے نہیں روکا بلکہ ہر قدم پر ان کی حوصلہ افزائی کی ،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ حمزہ حمید نارمل کرکٹ کلبز کی جانب سے متواتر میچ کھیلتے رہے ۔

حیدرا آباد کے علاقے لیاقت کالونی سے تعلق رکھنے والے حمزہ حمید نے 2017 میں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کو جوائن کیا ۔ حیدرآباد کے کوچ اقبال ملک نے حمزہ حمید کو ایک نارمل کرکٹ میچ میں بیٹنگ کرتے دیکھاتو انہیں ڈس ایبلڈ کرکٹ کھیلنے کا مشورہ دیا اورجب نیشنل ڈس ایبلڈکرکٹ چیمپئن شپ ہوئی تو حمزہ حمید کا بطور بیٹسمین انتخاب بھی ہو گیا ۔ انہوں نے اپنی پہلی نیشنل ڈس ایبلڈ چیمپئن شپ میں عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا اور کئی یادگار اننگز کھیلیں ۔ اسی ایونٹ میں عمدہ کارکردگی کی بنیاد پر ان کا نام پیٹینگولر کپ میں بھی شامل کیا گیا جہاں انہوں نے فیڈرل ایریاز کی نمائندگی کی ، اسی ایونٹ میں انہوں نے سندھ کے خلاف96رنز کی اننگ کھیل ڈالی جو کہ ان کا اب تک کا بہترین اسکور بھی ہے ۔ وہ ڈومیسٹک ڈس ایبلڈ کرکٹ میں تین ففٹیز اسکور کر چکے ہیں ۔ اپنے دائیں پاءوں کی خرابی کے باوجود وہ ایک چست اور زیرک فیلڈر بھی ہیں جو بیٹسمین کو آسانی سے رنز چرانے نہیں دیتے ۔

24سالہ حمزہ حمید کو ڈومیسٹک میں عمدہ بیٹنگ کی بدولت انگلینڈ کا دورہ کرنے والی قومی ٹیم میں شامل کر لیا گیا جہاں انہوں نے ورلڈ سیریز کے میچوں میں شرکت کی ۔ اس ٹورنامنٹ کے چاروں میچوں میں انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کی ،بھارت کے خلاف ان کا جارحانہ کھیل قابل دید تھا ۔ رواءتی حریف کے خلاف وہ صرف11گیندوں پر33رنز بناکر آءوٹ ہوئے جس میں ان کے دو فلک شگاف چھکے اور چار برق رفتار چوکے بھی شامل تھے ۔ انگلینڈ کے خلاف بھی انہوں نے27رنز بنائے تھے ۔ ’’میری بد قسمتی تھی کہ بھارت کے خلاف جلد آءوٹ ہوگیا ‘‘ ۔ حمزہ حمید نے اس میچ کی یاد دلائی ۔ ’’گیند میرے بیٹ پر بہت اچھا آرہا تھا اور جب میں نے دو چھکے لگائے تو مجھے لگا کہ میں آج بڑا اسکور کروں گا ،اسی میچ میں میرے چند شارٹس کی بھارتی کھلاڑیوں نے بھی تعریف کی تھی ۔ لیکن کہتے ہیں نا!کرکٹ بائی چانس ہے، میں جلد ہی آءوٹ ہو گیا ۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ میں نے صرف11گیندیں ہی کھیلی تھیں ،اگر میں 37 گیندیں کھیل لیتا تو شاہد آفریدی کی طرح تیز ترین سنچری اسکور کر سکتا تھا ۔ ‘‘

پاکستان میں کرکٹ کا جنون سر چڑھ کر بولتا ہے ،حمزہ حمید چونکہ خود اس جنون کا حصہ ہیں اسلیے ہر بیٹسمین کی طرح سنچری اسکور کرنا ان کا بھی خواب ہے ۔ ’’میری کوشش ہے کہ میں آنے والے ڈومیسٹک سرکٹ ایونٹ میں سنچری اسکور کروں ‘‘ ۔ حمزہ حمید نے پرجوش انداز میں بتایا ۔ ’’میرا بہترین اسکور96رنز ہے ،اس کے بارے میں جب بھی بات کرتا ہوں ،سنچری نہ کرنے کا افسوس بھی ساتھ ضرور ہوتا ہے ، میں بہت محنت کر رہاہوں کہ آئندہ کے ایونٹ میں سنچری اسکور کروں ،نا صرف ڈومیسٹک میں بلکہ پاکستان کی جانب سے انٹر نیشنل میچ میں سنچری اسکور کرنا میرا خواب ہے ۔ انٹر نیشنل میچز کےلیے ملنے والے مواقع پر میں پی ڈی سی اے کابھی بہت مشکور ہوں کہ مجھے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع دیا ‘‘ ۔ حمزہ حمید اپنے تمام بہن بھایءوں میں اسلیے بھی ممتاز ہیں کہ وہ آسانی سے شکست تسلیم نہیں کرتے ۔ وہ پر امید ہیں کہ انٹر نیشنل کرکٹ میں سنچری اسکور کرنے کا ان کا خواب جلد پورا ہوگا ۔

بطور اوپننگ بیٹسمین جہاں حمزہ حمید کو نیا گیند کھیلنا پسند ہے،وہیں ان کی بہترین شارٹ کور ڈرائیوہے ،اپنی بیٹنگ کے دوران جب حمزہ حمید فاسٹ بالر کو کور ڈرائیو یا بالر بیک ڈرائیو کھیلتے ہیں تو بیٹنگ کی باریکیاں سمجھنے والے داد دیے بغیر نہیں رہ سکتے ،ان کی بیٹنگ دیکھنے والوں پرکرکٹ کی خوب صورتی مزید اجاگر ہوتی چلی جاتی ہے ۔ انہیں یقین ہے کہ وہ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ میں بہت کچھ کر سکتے ہیں ۔ بطور بیٹسمین کچھ کر دکھانے کے اسی عزم و حوصلے کے ساتھ وہ مسلسل محنت بھی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *