پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (بائیسواں حصہ)

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (بائیسواں حصہ)

عمرشاہین

2019کا سال پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹرز کےلیے اس پیغام کے ساتھ آیا کہ اس سال نا صرف نارمل ون ڈے کرکٹ کا ورلڈ کپ تھا بلکہ خود ڈس ایبلڈ کرکٹرز نے بھی اگست میں انگلینڈ میں شیڈول فزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریز میں شرکت کرنا تھی ،جیسا کہ پہلے تحریر کیا جا چکا ہے کہ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن نے فزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریزکی بھر پور تیاریوں کے لئے مارچ میں پانچ بہترین ٹیموں پر مشتمل پینٹینگولر کپ ٹورنامنٹ کروایا تھا جس میں پی ڈی سی اے کی سلیکشن کمیٹی نے کھلاڑیو ں کی کارکردگی کا بریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد32ممکنہ ڈس ایبلڈ کرکٹرز کا انتخاب کیا اور ایونٹ کے فوری بعد ان 32کرکٹرز کے فٹنس ٹیسٹ ماہر فزیکل ٹرینر سے کروائے گئے ۔ پی ڈی سی اے کرکٹ میں یہ پہلی بار ہوا تھا کہ تربیتی کیمپ سے قبل ممکنہ کھلاڑیوں کے فزیکل فٹنس ٹیسٹ لئے گئے ہوں ،اس سے پی ڈی سی اے کی فزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریزکے حوالے سے سنجیدگی کا بھی اظہار ہوتا ہے ۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ان 32ممکنہ کھلاڑیوں کا تربیتی کیمپ لگایا گیا جہاں ان ڈس ایبلڈ کرکٹرز نے ماہر فزیکل ٹرینر اور کوچز کے ہمراہ ٹریننگ کی اور اپنی فٹنس کو بہتر بنایا ۔ نیشنل اسٹیڈیم کی مین آءوٹ فیلڈ پر فزیکل ٹریننگ سیشن کے دوران ہر ڈس ایبلڈ خود کو بہت خوش قسمت اور قیمتی کرکٹر سمجھتا تھا کیونکہ اسے ایسے تاریخی گراءونڈ پر ٹریننگ کا موقع مل رہا تھا جہاں پاکستان کی نیشنل کرکٹ ٹی میں غیر ملکی دورے سے قبل اسی طرح فزیکل ٹریننگ اور پریکٹس کیا کرتی تھیں اور عام کرکٹر خواہ وہ فرسٹ کلاس ہی کیوں نہ ہو ،قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو دور ہی سے دیکھ کر ان پر رشک کیا کرتا تھا اور آج وہ ایک ڈس ایبلڈ کرکٹر ہونے کے باوجود نیشنل اسٹیڈیم میں اپنی فٹنس پر کام کر رہا ہے اور خود پر رشک کررہا ہے ،یہ ایک ایسی سوچ اور ایسا احساس تفاخر تھا جو پاکستان کی نیشنل کرکٹ ٹیم کے علاوہ کسی اور کرکٹ سائیڈ کے حصے میں نہیں آیا تھا ۔

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن نے اس فزیکل ٹریننگ کے لئے معروف ٹرینر راشد قریشی کی خدمات حاصل کی تھیں جبکہ ان کے ساتھ پی سی بی کے فزیو محمد عمران اور قومی ڈس ایبلڈ ٹیم کے فزیو نعمان پالیکر بھی تھے ۔ یہ ٹرینر اس بات پر حیران رہ گئے کہ ان ڈس ایبلڈ کرکٹرز کا فٹنس لیول کسی بھی طرح نارمل کرکٹرز سے کم نہیں تھا ،کیمپ کے دوران تمام کھلاڑیوں نے ٹرینر کی جانب سے دئے گئے ٹاسک کو نا صرف دیئے گئے وقت میں مکمل کیا بلکہ بہترین مارکس بھی حاصل کیے ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن آف سیزن میں بھی کھلاڑیوں کو فزیکل فٹنس بہتر بنانے کے لئے گاہے بگاہے ہدایات جاری کرتی رہتی تھی اور دوسری بات یہ تھی کہ فزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریزکے لئے بھی ہر کرکٹر پینٹینگوکر کپ کرکٹ ٹورنامنٹ سے بھی پہلے خود کو بھر پور تیاری میں مصروف رکھے ہوئے تھا ۔

جولائی میں کراچی میں لگائے گئے تربیتی کیمپ کے دورا ن ٹرائلز میچوں کا بھی سلسلہ جاری رہا جس میں قومی ڈس ایبلڈ کرکٹرز نے بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کی ،کئی عمدہ پرفارمنس دیکھنے میں آئیں ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا تعاون بھی پی ڈی سی اے کو مسلسل حاصل رہا ،نیشنل اسٹیڈیم سے متصل حنیف محمد ہائی پرفارمنس سینٹر پر قومی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کی رہائش ،نیٹ پریکٹس اور میچوں کا انتظام کیا گیا تھا ۔ اس موقع پر ایک بار پھرپی ڈی سی اے کا مرکزی اسپانسر انٹر لوپ تھا جو اس لحاظ سے خوش آئند قرار دیا جا سکتا تھا اور ایک بڑے ایونٹ کے لئے پی ڈی سی اے کو بہت آسانی ہو گئی ۔ جولائی2019کے اواخر میں لگایا گیا سات روزہ کنڈیشننگ کیمپ زوروشور سے جاری رہا ۔ کیمپ کے دوران کئی نامور ٹیسٹ کرکٹرز بھی پاکستان ڈس ایبلڈکرکٹرز کا حوصلہ بڑھانے کے لئے کیمپ آتے رہے اور اپنے تجربات سے ان کو مستفید کرتے رہے ۔

پی ڈی سی اے کی سلیکشن کمیٹی نے فزیکلی ڈس ایبلٹی ورلڈ کرکٹ سیریز کے لئے جس ٹیم کا اعلان کیا تھا اس میں سے بیشتر کرکٹرز وہی تھے جو ایک سال قبل انگلینڈ میں تین ملکی کرکٹ سیریز جیت کر آئے تھے ،ان میں کپتان نہار عالم ،مطلوب قریشی ،محمد شہباز ،سیف اللہ ،واجد عالم ،جہانزیب ٹوانہ ،حسنین عالم ،ماجد حسین ،عبداللہ اعجاز ،واقف شاہ ،محمد حارث اور فرحان سعید شامل تھے ،ان کے علاوہ دو ابھرتے ہوئے ڈس ایبلڈ کرکٹرز جارح مزاج بیٹسمین حمزہ حمید اور میڈیم پیسر حماد شوکت کے علاوہ آل راءونڈر زبیر سلیم کو بھی فائنل 15رکنی اسکواڈ میں جگہ دی گئی تھی ۔ (جاری ہے)

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *