پاکستان ڈس ایبل کرکٹ ٹیم کے کپتان نہار کی آپ بیتی ،جس نے عالم میں خود کو منوایا

پاکستان ڈس ایبل کرکٹ ٹیم کے کپتان نہار کی آپ بیتی ،جس نے عالم میں خود کو منوایا

عمر شاہین

کہتے ہیں دنیا میں کوئی بھی کام مشکل یا ناممکن نہیں ،انسان اگر کسی چیز کا مصمم ارادہ کر لے ےا اپنی زندگی کا کوئی مقصد بنالے تو دنیا کی کوئی چیز اس کے ارادے اور کامیابی کی راہ میں حائل نہیں ہو سکتی ۔ نارمل انسانوں کی جدوجہد سے تاریخ کی کتابیں بھر ی پڑی ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسے لوگ جو کسی وجہ سے معذور ہو گئے ہوں لیکن انہوں نے اپنی معذوری کو اپنی کمزوری نابننے دیا ہو اور وہ وہ کارنامے انجام دیے ہوں کہ باید و شاید ،ایسے لوگوں کی مثال تاریخ میں کم کم ہے !!لیکن ہے ۔ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ایسے نابغہ روزگار لوگوں کو دیکھتے ہیں جنہوں نے معذوری کے باوجود خود کو کسی کا محتاج نہیں بنایا اور اپنے روزمرہ کے کام خود انجام دے رہے ہیں ایسے لوگ قابل ستائش اور قابل تقلید ہیں ،اسپورٹس کی جہاں تک بات ہے تو اس میں بھی یقینی طور پر ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اپنی کسی جسمانی معذوری کے باوجود عالمی سطح پر کارنامہ انجام دیا ،حال ہی میں پاکستان کے ڈس ایبلڈ ایتھلیٹ حیدر علی نے پیرا اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر ایسی ہی مثال قائم کی اور اپنے ہم وطن ڈس ایبلڈ افراد کے دل جیتے ۔ نہار عالم نے بھی اسی طرح اپنے کھیل اور اپنی اسکلز اور کامیابیوں سے پاکستان کا نام روشن کیا اور اپنے جیسے ڈس ایبلڈ افرا د اور کرکٹرز کو نہال نہال کیا ۔پاکستان کرکٹ میں اس کی واحد مثال عظیم حفیظ تھے جنہوں نے ڈس ایبلٹی کے باوجود ٹیسٹ کرکٹ کھیلی تاہم پاکستان ڈس ایبلڈ ایسوسی ایشن کے قیام کے بعد جہاں کرکٹ کے شوقین ڈس ایبلڈافراد کو اعلیٰ سطح کی کرکٹ کھیلنے کے مواقع ملے وہیں ان ڈس ایبلڈ افراد کے عزم اور حوصلے کی داستانیں بھی رقم ہونے لگیں ،ان افراد میں وہ بھی تھے جنہوں نے اپنی اس کمزوری اور معذوری کو جواز نہیں بنایا اور شروع دن سے نارمل کرکٹ کھیل کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔ ان میں سے ایک پاکستان ڈس ایبلڈکرکٹ ٹیم کے کپتان نہار عالم بھی ہیں ،پشاور کے ایک گاءوں سے تعلق رکھنے والے نہار عالم نے اپنی خداد دا د صلاحیتوں سے نا صرف انٹر نیشنل کھیلی بلکہ اپنے کھیل سے ڈس ایبلڈ کرکٹرز کے لئے مثال بھی قائم کی ،وہ عزم و حوصلے کا پیکرتھے ،کسی بھی میدان میں اور کبھی بھی ہمت نہیں ہارتے تھے ،یہی وجہ ہے کہ گاءوں سے شروع ہونے والا ان کا کرکٹ کا سفر آج بھی جاری ہے جس میں انہوں نے نا صرف انگلینڈ میں کرکٹ کھیلی بلکہ وہاں ٹرافی بھی اٹھائی اور یہ سفر آج بھی جاری و ساری ہے ،انہیں پاکستان کرکٹ بورڈ نے سال کے بہترین کرکٹر کا ایوارڈ بھی دیا ۔میں اپنی اس تحریر میں آپ کو اسی ہونہار ڈس ایبلڈ کرکٹر نہار عالم سے ملوا رہا ہوں جنہوں نے اپنے عزم و حوصلے کی بنیاد پر نا صرف انٹر نیشنل کرکٹ کھیلی بلکہ ڈس ایبلڈ افراد کی ایک نسل کو بھی متاثر کیا اور انہیں اپنی معذوری سے کبھی نہ ہارنے کا سبق بھی دیا ۔ نہار عالم محض چار سال کی عمر میں پولیو کا شکار ہو گئے تھے جس کی وجہ سے ان کی ایک ٹانگ اور بازو میں خرابی پیدا ہوئی اور کم عمری میں ہی انہیں روز مرہ کے کام کرنے میں دقت پیش آنے لگی،انہیں کرکٹ کا جنون کی حد تک شوق تھا ،ان کی معذوری بھی ان کے شوق اور جنون کو کم نہیں کر سکی ،انہیں کھیلنے کے مواقع نہیں ملتے تھے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری ۔ اپنے کرکٹ کے شوق کواپنی مدد آپ کے تحت پروان چڑھایا ،اپنی بیٹنگ اور بالنگ کی اسکلز پر خود ہی کام کیا ،گوکہ اس پریکٹس میں ان کے دوستوں کی بھی کاوشیں شامل ہوتی تھیں لیکن یہ پریکٹس مستقل نہیں ملتی تھی ۔ نہار عالم کو ابتدا میں کرکٹ کے شوق میں مشکلات بھی پیش آئیں ،نارمل کرکٹ کھیلنے والے انہیں کسی بھی طرح اپنے ساتھ کھلانے کے حق میں نہیں ہوتے تھے لیکن نہار عالم اپنی صلاحیتوں کا اظہار چاہتے تھے اسیلیے انہوں نے اپنے اسکول کی جانب سے کرکٹ کھیلنے کےلیے تمام جتن کر ڈالے اور آخر کار ان کی صلاحیتوں کو آزمانے کے لئے انہیں ایک مقامی اسکول ٹورنامنٹ میں بطور اوپنر میدان میں اتار دیا گیا ۔ (جاری ہے)#TheRealPcb#ICRC#SAF#BankAlfalah

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *