پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے

مشاہدات :عمر شاہین(چوتھا حصہ )

حیران کن بات یہ تھی کہ پاکستان کے ڈس ایبل کرکٹرز نارمل افراد کے لئے بنائے گئے کرکٹ قوانین کے تحت ہی کرکٹ کھیل رہے تھے،جیت رہے تھے اور بھر پور انجوائے بھی کر رہے تھے ۔ اسی چیز نے ان کی کرکٹ کو کور کرنے والوں اور دیکھنے والوں کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھا تھا جس میں راقم بھی شامل تھا ۔ عام مشاہدہ ہے کہ نارمل کرکٹ کے علاوہ دیگر طرز کی کرکٹ میں کرکٹ کے قوانین اور پلے انگ کنڈیشنز تبدیل ہوتی رہتی ہیں ،اس کی مثال میں خواتین کی نارمل کرکٹ کوپیش کروں گا جس کے قوانین مردوں کی نارمل کرکٹ سے مختلف ہیں ،اسی طرح بچوں کی کرکٹ کے قوانین بھی آپ کو تبدیل ملیں گے ،نابینا افراد کی کرکٹ اور وہیل چیئرکرکٹ کے قوانین بھی تبدیل ہونگے جبکہ ویٹرنز کی کرکٹ میں پلے انگ کنڈیشنز میں ’’من مانی ‘‘ تبدیلیاں کی جا تی ہیں لیکن ڈس ایبلڈ کرکٹ کےلیے آئی سی سی کے کرکٹ قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور نا ہی کبھی اس کا مطالبہ سامنے آیا ۔ البتہ پلے انگ کنڈیشنز کے حوالے سے تھوڑی بہت تبدیلی ہوتی رہی ہے جس کی قوانین بھی اجازت دیتے ہیں ۔کراچی اور خاص طور پر پاکستان بھر میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کی مقبولیت اور ایک بین الاقوامی دورے کے بعد اسپانسرز نے بھی ڈس ایبلڈ کرکٹ کو خوش آمدید کہا ،نیشنل بینک اس زمانے میں کھیلوں کو بہت سپورٹ کیا کرتا تھا ۔ اس نے بھی پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ ہاتھ ملایا اور پہلی ڈس ایبلڈ ٹی20پینٹینگولر ٹی20کپ کے انعقاد میں بھر پور تعاون کیا ،کراچی میں منعقدہ اس ایونٹ میں فیڈرل ایریا مہاراجاز،شہنشاہ پنجاب،کنگ آف خیبر پختونخواہ،سلطان آف سندھ اور بلوچستان کی ٹیموں نے شرکت کی تھی ،ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیموں کو پہلی بار کسی انٹر نیشنل لیگ کی طرز پر منفرد نام ملے تو کھلاڑیوں کا جوش و جزبہ پہلے سے کہیں بڑھ گیا ،تمام ہی ٹیموں نے عمدہ کھیل پیش کیا ،ٹی20انٹر نیشنل کرکٹ کی طرح ایونٹ میں چوکوں چھکوں کی برسات لگی رہی ،بلوچستان نے ایونٹ جیت کر سب کو حیران کر دیا ،عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ بلوچستان کے کرکٹرز کبھی کوئی ایونٹ نہیں جیت سکتے لیکن اس ٹی20کپ میں بلوچستان کے ڈس ایبلڈ کرکٹرز نے اس تاثر کو باطل کر دیا اور فاتح کا تاج اپنے سر پر سجایا ۔2011-12 میں تیسری نیشنل ڈس ایبلڈ کرکٹ چیمپئن شپ کا انعقاد پہلی بار لاہور میں کیا گیا اور میزبان ٹیم نے ہی پہلی بار چیمپئن شپ اپنے نام کی ،اس کے میچز لاہور کے خوبصورت گراءونڈز میں ہوئے ،کراچی سے شروع ہونے والی ڈس ایبلڈ کرکٹ نے لاہور کے شائقین کو بھی اپنا دیوانہ بنالیا تھا ۔ ایونٹ میں ان تمام ٹیموں نے شرکت کی جو پہلی اور دوسری چیمپئن شپ میں بھی شریک تھیں ۔ ملتان ،کراچی ،راولپنڈی اور لاہور کی ٹیموں نے فائنل میں رسائی حاصل کی جہاں ملتان اور راولپنڈی کی ٹیموں کو شکست ہو گئی اور فائنل میں پاکستان کرکٹ کے روایتی حریفوں کراچی اور لاہور کا آمنا سامنا ہوا جس میں لاہور نے لو اسکورنگ میچ میں 13رنز سے عمدہ کامیابی سمیٹ کر پہلی بار ٹرافی جیتی ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق نے ٹیموں اور کھلاڑیوں میں انعامات اور ٹرافی دی ،ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ ان ڈس ایبلڈ کرکٹرز کی صلاحیتوں سے میں بہت متاثر ہوا ہوں میں سمجھتا ہوں وہ دن دور نہیں جب انٹر نیشنل کرکٹ کھیلنے والے ہر ملک کی اپنی اپنی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم ہو گی ۔ (جاری ہے)#TheRealPcb#ICRC#SAF#BankAlfalah

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *