پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (سولہواں حصہ)

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (سولہواں حصہ)

عمرشاہین

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم نے اپنے پہلے ہی دورہ انگلینڈ میں درجنوں انگریز مداح بھی بنالیے تھے ،یوں تو پاکستان کے تمام کرکٹرز ہی اپنی پرفارمنس ،شخصیت اور پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے اپنی مثال آپ اور منفرد تھے ،لیکن فرحان سعید اور مطلوب قریشی کی مقبولیت نمایاں تھی ،اسی ایونٹ کے ایک میچ کے بعد دو انگریز خواتین نے پاکستان کے ایک ٹیم آفیشل سے فرحان سعید اور مطلوب قریشی سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا ،جس پر اس ٹیم آفیشل سے زیادہ ان دونوں کھلاڑیوں کو بھی حیرت ہوئی ،ان خواتین مداحوں نے نا صرف ان دونوں کے ساتھ تصاویر بنوائیں بلکہ ان کی زندگی کے بارے میں کئی باتیں بھی معلوم کیں ۔ انہوں نے ان کرکٹرز کے لاءف اسٹائل ،کھیل کے حوالے سے جدوجہد اور خاص طور پر پاکستانی معاشرے میں ان کی موجودہ قدرومنزلت کے بارے میں بھی دریافت کیا ، ان دونوں خواتین کو قومی کرکٹرز نے تشفی بخش جوابات دیے ۔ بعد ازاں ان دونوں کرکٹرز کی تصاویر اس گراءونڈ کے ڈریسنگ روم میں بھی لگائی گئیں ۔

قومی ترانہ کسی بھی ملک کی حمیت ،غیرت ،عزت ،وقار اور تکریم کی علامت ہوتا ہے ،وہ ایک الگ ہی احساس ہوتا ہے جب کوئی بھی شہری کسی غیر ملک میں اپنے ملک کے قومی ترانے کے احترام میں خاموش اور با ادب کھڑا ہوتا ہے ،یایہ کہ وہی شہری کسی اور ملک کے قومی ترانے کی حرمت کے اعتراف میں بھی اسی ادب و احترام کا اظہار کرتا ہے ۔ مذکورہ ٹورنامنٹ کے تمام ہی میچوں میں میچ سے قبل پاکستان کا قومی ترانہ بجایا جاتا تھا جس کے احترام میں ہمارے ڈس ایبلڈ کرکٹرز بھی اس کے احترام کی پاسدرای اور قومی پرچم کی حرمت و وقار کی تکریم میں سینے پر ہاتھ باندھے ایک احساس تفاخر کے ساتھ قومی ترانہ پڑھتے تو ان کی روح تک سرشار ہو جاتی تھی ۔ مجھے لکھنے دیجیے کہ یہی وہ وقت ہوتا تھا جب یہ ڈس ایبلڈ کرکٹرز خود کو کسی بھی طرح اسکواش لیجنڈ جہانگیر خان ،ہاکی اولمپئن اصلاح الدین ،حسن سردار،فضل محمود ،حنیف محمد ،عمران خان ،مشتاق محمد ،وسیم اکرم ،وقار یونس سے کم نہیں سمجھتے ہونگے ۔

میزبان انگلینڈ سے فائنل سے ایک رات قبل پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے حوصلوں کو بلند کرنے کے لئے ٹیم انتظامیہ نے انہیں رات کے کھانے کی خصوصی دعوت دی ۔ ا س موقع پر ان کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کی اب تک کی کارکردگی کو زبردست اور شاندار خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں فائنل جیتنے کے لئے اعتماد بھی دیا گیا ۔ پاکستان بلکہ دنیا میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کے بانی سلیم کریم اور پی ڈی سی اے کے سیکریٹری امیر الدین انصاری نے کھلاڑیوں کی فائنل میں رسائی کی ستائش کی ۔ دونوں نے اس طرز کی کرکٹ کے آغاز سے اب تک کی کامیا بیوں کا بھی تذکرہ کیا اور انہیں ہمت دلائی کہ انہوں نے انگلینڈ سے2015کی بنگلہ دیش میں شکست کا بدلہ بھی لینا ہے ۔ دونوں اس بات پر بہت خوش تھے کہ پاکستان نے اپنے دوسرے انٹر نیشنل ٹورنامنٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کی ہے اور یہ کہ اس بار یہ فائنل ہمارا ہوگا ۔

اور ایسا ہی ہوا ،پاکستان نے سیریز کے فائنل میں میزبان انگلینڈ کو شکست دے کر تین سال پرانا حساب بھی بے باق کیا جب اس نے2015 میں بنگلہ دیش میں منعقدہ پانچ ملکی کرکٹ ٹورنامنٹ کے فائنل میں پاکستان کو شکست دی تھی ۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 7وکٹوں پر189رنز اسکور کیے ۔ اس کی جانب سے حسنین عالم نے 48رنز کی عمدہ اننگ کھیلی جبکہ میزبان ٹیم کی جانب سے اوبرائن نے دو کھلاڑیوں کو آءوٹ کیا ۔ پاکستان کے ڈس ایبلڈ کرکٹرز اس عزم کے ساتھ میدان میں اترے کہ اپنے ٹوٹل کا ہر صورت دفاع کر کے سرخرو ہونا ہے اور انہوں نے یہ کمال کر کے دکھا یا بھی ۔ انہوں نے فیلڈنگ کے دوران پوری جان ماری ،بالرز نے عمدہ بالنگ اور فیلڈرز نے شاندار فیلڈنگ کرتے ہوئے انگلینڈ کو 144پر ڈھیر کردیا ۔ اس فائنل میں پاکستان کے کھلاڑیوں نے کئی مشکل کیچز پکڑ کر تماشائیوں سے بہت داد وصول کی ۔ پاکستان کے عبداللہ اعجاز نے 22رنز دے کر پانچ وکٹ لیے اور فتح میں کلیدی کردار ادا کیا ۔ (جاری ہے )

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *