پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (گیارھواں حصہ)

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے عروج کا سفر آج بھی جاری ہے (گیارھواں حصہ)

عمرشاہین

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کی صرف دس سال کے عرصہ میں ملک بھر میں مقبولیت کی ایک اہم وجہ اس کا میڈیا سے دوستانہ رویہ بھی ہے ،بطور اسپورٹس جرنلسٹ میں نے پی ڈی سی اے کو اس حوالے سے بہت بہترین پایا ،پی ڈی سی اے سے منسلک تمام لوگ نا صرف اسپورٹس کے صحافیوں کی دل و جان سے قدر کرتے ہیں بلکہ ان کی جائز تنقید کا برا بھی نہیں مناتے ،بلکہ اس تنقید کو لے کر اپنی اصلاح کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

اس کے باوجود کہ پاکستان کرکٹ کے بڑے بڑے نام پی ڈی سی اے کے ساتھ منسلک رہے اور اب پاکستان کے اسپورٹس آئیکون شاہد آفریدی بھی ان سے جڑے ہوئے ہیں ،کراچی سمیت ملک بھر کے میڈیا نے پی ڈی سی اے کو ان سے الگ بہت اہمیت دی ۔ اس کی ایک واضح وجہ یہ ہے کہ بطور اسپورٹس باڈی پی ڈی سی اے نے کراچی کے صحافتی حلقوں میں اپنی الگ پہچا ن بنائی ،اسی لیے کراچی سمیت ملک بھر کے سنجیدہ اسپورٹس جرنلسٹ ان کی دل و جان سے قدر کرتے ہیں ۔ اپنی خبروں ،تجزیوں اور مضامین میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے بعد اسے کرکٹ کی دوسری بڑی منظم آرگنائزیشن قرار دیتے ہیں ۔

یہ بات بھی قابل ستائش قرار دی جا سکتی ہے کہ اپنی پہلی نیشنل چیمپئن شپ سے لے کر آخری منعقدہ چیمپئن شپ تک پی ڈی سی اے نے اپنے ہر ایونٹ کی کوریج کےلیے خود بھی بہت کوشش کی ،ہر میچ کی اپ ڈیٹ میڈیا کو خود فراہم کی یا میڈیا کےلیے معلومات کی رسائی کو آسان بنایا ۔ اسی طرح پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے بین الاقوامی دوروں کے دوران بھی پی ڈی سی اے کی جانب سے کراچی سمیت ملک بھر کے میڈیا کو بر وقت معلومات فراہم کی جاتی رہیں ۔ برقی میڈیا کےلیے فوٹیج اور الگ انداز کی خبر ہوتی جبکہ اخبارات کےلیے مفصل خبر مع سرخی و ذیلی نکال کے تصاویر کے ساتھ بھیجی جاتی ۔ یہی نہیں بلکہ میچ کی رپورٹ سے قبل ٹکرز تک پی ڈی سی اے کی جانب سے تمام میڈیا کو بہ یک وقت بھیجے جاتے ۔

بنگلہ دیش اور انگلینڈ کے ٹورنامنٹس کے دوران جب پاک بھارت معرکہ برپا ہوا تو پی ڈی سی اے نے قومی میڈیا کا دباءو خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور میچ کے حوالے سے تمام معلومات میڈیا کو بر وقت فراہم کرنے کی بھرپور اور عمدہ کوشش کی اور اس میں کامیاب بھی رہی ۔ پی ڈی سی اے کے ساتھ روز اول سے منسلک اور جہاندیدہ آرگنائزر محمد نظام نے پہلے دن سے ہی میڈیا کی ذمہ داری سنبھالی اور آج تک اسے خوش اسلوبی سے نبھا رہے ہیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کو میڈیا سے روشناس کروانے والے محمد نظام ہی تھے جن کی ان تھک محنت اور میڈیا سے دوستانہ رویے نے انہیں اپنے کام کو بہترین انداز میں انجام دینے میں بہت مدد فراہم کی ،یہی خوبی ڈس ایبلڈ کرکٹ کے بانی سلیم کریم اور سیکریٹری امیرالدین انصاری میں بھی بدرجہ اتم موجود ہے ،جس کے سبب میڈیا کے حلقوں میں ان کی قدر ومنزلت میں پہلے سے بہت اضافہ ہوا ۔

پاکستان کے پہلے نجی اسپورٹس چینل جیو سوپر کو یہ اعزاز حاصل رہا کہ اس نے پی ڈی سی اے کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ڈس ایبلڈ کرکٹ کے متعدد ٹورنامنٹس کے میچوں کو براہ راست نشر کیا ۔ پی ڈی سی اے کے عہدے داروں ،کھلاڑیوں ،کوچز اور ٹیم آفیشلز کو اپنے پروگرامز میں مدعو کیا ۔ ڈس ایبلڈ کرکٹ سے پاکستان بھر کے اسپورٹس حلقوں کو روشناس کروانے میں یقینی طور پر جہاں جیو سوپر کا کردار ہے وہیں ان تمام ٹی وی چینلز ،اردو اور انگریزی اخبارات کا بھی وہی کردار ہے،جنہوں نے پی ڈی سی اے کی ہر سرگرمی کوبھر پور انداز میں اجاگر کیابلکہ ڈس ایبلڈکرکٹ کو اسپانسر کرنے والوں کو بھی موثرانداز میں شاءع اور نمایاں کیا ۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کراچی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم نے اپنی تشکیل کے ابتدائی دنوں میں کراچی کی میڈیا ٹیم سے کئی کرکٹ میچز بھی کھیلے اور یہ سلسلہ گاہے بگاہے جاری رہا ،جس سے کراچی کے اسپورٹس میڈیا کے دوستوں کو ڈس ایبلڈ کرکٹ کو سمجھنے اور ان سے وابستہ لوگوں کے نزدیک آنے کا موقع بھی ملا ۔ کراچی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے ٹورنامنٹس بھی باقاعدگی سے کھیلتی ہے، کراچی کا میڈیا لوکل ٹورنامنٹس کی خبروں میں بھی ڈس ایبلڈ کرکٹ کی خبروں کو اہمیت دیتا ہے ۔ (جاری ہے )

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *