معروف کوچ رافع ہاشمی راولپنڈی میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کی پہچان بن گئے

معروف کوچ رافع ہاشمی راولپنڈی میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کی پہچان بن گئے

عمر شاہین

کسی بھی کھیل کو گراس روٹ سے نیشنل لیول پر ترقی اور فروغ دینے کے لئے کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ اچھے آرگنائزرز اور خلوص نیت سے کام کرنے والوں کی ضرورت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ فرد واحد نے اپنے ایسے ہی ساتھیوں کی پر خلوص اور کسی لالچ سے پاک کوششوں اور ساتھ سے ہی اپنی منزل حاصل کی اور دنیا میں اپنا نام اور مقام پیدا کیا ۔ پاکستان میں بھی اس طرز کی کئی مثالیں موجود ہیں اور خاص طور پر شعبہ کھیل تو اس طرح کے واقعات اور کہانیوں سے بھراپڑا ہے کہ نئے کھیل کی ترقی و ترویج پاکستان میں ہمیشہ ہی تیزی سے ہوتی رہی ہے ۔ پاکستان فزیکل ڈس ایبلٹی کرکٹ ایسوسی ایشن بھی اس لحاظ سے خوش قسمت رہی کہ اسے اپنے سفر کے آغاز سے ہی کئی پر خلوص ،دیانت دار اور آہنی جذبے کے حامل افراد کا ساتھ ملا جنہوں نے اپنے اپنے ریجن میں ڈس ایبلڈ کرکٹ کا آغاز کیا اور آج پاکستان ڈس ایبلٹی کرکٹ نا صرف پاکستان بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں ایک مقام بنا چکی ہے ،ان ہی لوگوں میں ایک نام اسلام آباد کے سید رافع ہاشمی کا بھی ہے جو کچھ تاخیر سے پی پی ڈی سی اے کا حصہ بنے لیکن انہوں نے ایک نارمل فرد ہوتے ہوئے بھی ڈس ایبلڈ کرکٹرز کے لئے تن تنہا وہ کام کیا جو ان کی پہچان بن گیا ۔

’’ میں ابتدا میں گھر والوں سے چھپ کر کرکٹ کھیلتا تھا لیکن مجھے اس بات کی امید تھی کہ میں کرکٹ کے میدان میں بہت کچھ کر سکتا ہوں ‘‘ ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیول ٹو کوچنگ کورس کے حامل نوجوان کوچ رافع ہاشمی نے کہنا شروع کیا ۔ ’’میرے گھر والے میرے کرکٹ کھیلنے کے خلاف تھے اس لئے مجھے ابتدا ہی سے کرکٹ سے کسی جنونی کی طرح عشق ہو گیاتھا ۔ میں اپنے کام کے بعد باقاعدگی سے ہر روز نیٹ کیا کرتا تھا ،راولپنڈی میں کرکٹ کی معتبر شخصیت اور میرے مینٹور صبیح اظہر نے میری ہر قدم پر حوصلہ افزائی اور رہنمائی کی ۔ میں نے ان ہی کوچنگ میں انڈر16،انڈر17 ،انڈر19،انٹر ڈسٹرکٹ ،گریڈ ٹو اور فرسٹ کلاس کرکٹ بھی کھیلی ،ہر طرز کی کرکٹ میں اپنے کھیل سے اپنی کارکردگی سے مطمئن بھی رہا ۔ اس کے بعد صبیح اظہر صاحب نے ہی مجھے کوچنگ کی جانب مائل کیا اور مشورہ دیا کہ کوچنگ کی جانب آجاءو ،آپ کے اندر ایک اچھے کوچز کی تمام خوبیاں بہ درجہ اتم موجود ہیں ،سو اس طرح میں کوچنگ کی جانب آگیا ‘‘ ۔

’’ 2010 میں جب میں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا لیول ون کوچنگ کورس کیا اور بعد میں اپنی کوچنگ اسکلز کو فیلڈ میں آزمایا تو مجھے بہت اچھا لگا ،پھر جب میری کوچنگ میں لڑکوں کی پرفارمنس بہتر ہونا شروع ہوئی تو میں نے سنجیدگی سے اسی فیلڈ کو اپنانے کا فیصلہ کر لیا ‘‘ ۔ عزم و حوصلے بھرے لہجے اور تیور میں رافع ہاشمی کہتے رہے ۔ ’’ میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو کوچنگ میں جلدی جلدی اگلا لیول کر کے اپنی صلاحیتوں کو زنگ لگا لیتے ہیں ۔ میں نے لیول ون کوچ کی حیثیت سے پانچ سال کام کیا اور تمام جزئیات پر عبور حاصل کرنے کے بعد2015 میں لیول ٹو کورس پاس کیا اور اب میں لیول تھری کے لئے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے شارٹ لسٹ کیا جا چکا ہوں ،جب بھی لیول تھری ہوگا میں اس کا حصہ بنوں گا ۔ سادہ سا اصول ہے کہ جب آپ اپنے کام سے مخلص ہونگے تو آپ کا کام ہی آپ کی کامیا بی کی کلید بنے گا اور آپ کی محنت کی گواہی دے گا اس طرح آپ نئی نئی منازل طے کرتے چلے جائیں گے ،اپنی اب تک کی بے رحم زندگی سے میں نے یہی سبق سیکھا ہے ‘‘ ۔

‘‘ میرے دل میں قدرت نے بہت نرمی پیدا کر رکھی ہے ،مشکلات کے باوجود میں کبھی گھبرایا نہیں ، میں نے لوڈنگ سمیٹ تمام محنت آزماکام اپنے لڑکپن میں خندہ پیشانی سے کیے اور اپنے سے چھوٹے پر محبت نچھاور کرنے کی کوشش کی ‘‘ ۔ 2014 میں پاکستان فزیکل ڈس ایبلٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کا حصہ بننے والے رافع ہاشمی نے مسکراتے ہوئے مزید بتایا ۔ ’’ میں جب پی پی ڈی سی اے کا حصہ بنا تو راولپنڈی ریجن میں میرا کچھ نام بن چکا تھا ، میں یہی سوچ کر پی پی ڈی سی اے میں شامل ہوا کہ اب میں اپنی کوچنگ کی بہترین صلاحیتوں کو ڈس ایبلڈ کرکٹرز کے لئے وقف کردوں گا ،ان میں سے ہی پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے لئے ہیرے تراشوں گا ۔ مجھے خوشی ہے کہ پی پی ڈی سی اے نے میرے استاد صبیح اظہر نے بعد میرا انتخاب کیا ، میں اس پر سلیم کریم ،بہت ہی پیارے اور پاکستان کے تمام ڈس ایبلڈ کرکٹرز کی جان امیر الدین انصاری کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ ذمہ داری دی ۔ میں نے بھی گزشتہ آٹھ برسوں میں راولپنڈی ریجن میں کام کے حوالے سے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ نئے کھلاڑیوں سے لے کر سینئر پلئیرز تک سب کو ساتھ لے کر چل رہا ہوں ‘‘ ۔ (جاری ہے )

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *