پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹرز سے روحانی تعلق رکھنے والے محمد نظام (تیسراحصہ )

پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹرز سے روحانی تعلق رکھنے والے محمد نظام (تیسراحصہ )

عمر شاہین

’’پاکستان کی پہلی فزیکل ڈس ایبلڈکرکٹ ٹیم تشکیل دینے کے بعد اس کے لئے آل پاکستان کے ٹور کا انتظام کیا جانے لگا لیکن اس سے قبل ڈس ایبلڈ کرکٹرز کی جانچ کے لئے ایک میچ کا اہتمام بھی کیا گیا جو کسٹمز کی انڈر19کرکٹ ٹیم سے یو بی ایل اسپورٹس کمپلیکس پر کھیلا گیا تھا ‘‘ ۔ محمد نظام نے ایک بار پھر ماضی میں جھانکتے ہوئے بتایا ۔ ’’مجھے اچھی طرح یاد ہے اس میچ کے انعقاد کے لئے مجھ سمیت سلیم کریم اور امیر بھائی میں کس قدر جوش وخروش تھا ،اپنے خواب کی تعبیر کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے لئے ہم کس قدر بے تاب تھے ،گو کہ اس کے بعد ہم نے بین الاقوامی کرکٹ بھی کھیلی لیکن دل کی دھڑکنیں جس طرح اس دن بے ترتیب تھیں اور ہماری روح تک میں جو خوشی پھوٹ رہی تھی اس کا احساس اس کے بعد کبھی نہیں ہوا ۔ اس میچ کا افتتاح پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق سیکریٹری عارف علی عباسی نے کیا تھا جبکہ اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی شائقین کرکٹ کے دلوں کی دھڑکن شاہد آفریدی تھے ،جنہوں نے نا صرف ڈس ایبلڈ کرکٹرز کے کھیل کی تعریف کی بلکہ اس کرکٹ کے لئے اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین بھی دلا یا ‘‘ ۔

’’شاہد آفریدی کی ہمارے پہلے میچ میں آمد سے نا صرف ہمارے بلکہ ہماری پہلی ڈس ایبلڈ کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے بھی حوصلے بہت بلند ہو گئے تھے اور انہوں نے نارمل انڈر19کرکٹرز کے خلاف اپنی صلاحیتوں کے بہترین جوہر دکھائے ‘‘ ۔ محمد نظام کہتے رہے ۔ ’’ڈس ایبلڈ کرکٹرز فتح کے بہت قریب پہنچ کر ہار گئے ،لیکن انہوں نے اس میچ سے اپنی اہلیت ثابت کر دی تھی ۔ میڈیا کے دوست بھی اس میچ کی کوریج کے لئے آئے ہوئے تھے انہوں نے بھی اس نئی طرز کی کرکٹ میں گہری دل چسپی ظاہر کی ،اس دن سے میڈیا کے دوستوں کی مکمل سپورٹ پاکستان فزیکل ڈس ایبلٹی کرکٹ ایسوسی ایشن اور ان ڈس ایبلڈ کرکٹرز کو آج تک حاصل ہے ۔ عارف علی عباسی اور شاہد آفریدی سمیت کراچی کرکٹ کی اہم شخصیات نے اس روز گراءونڈ پر آکر ہماری جو حوصلہ افزائی کی تھی اس نے ہ میں بہت حوصلہ دیا ،اس میچ کا انتظام ہم نے کسٹمز کے سینئر کوچ اور سابق فرسٹ کلاس کرکٹر اکبر عالم کے تعاون سے کیا تھا ‘‘ ۔

’’ڈس ایبلڈ کرکٹ کے آغاز اور پہلے میچ سے قبل میں نے اور امیر بھائی نے اس کے قوانین بھی تیار کئے تھے جو آج دنیا بھر کی ڈس ایبلڈ کرکٹرز میں راءج ہیں ‘‘ ۔ ڈس ایبلڈ کرکٹرز کے لئے شفیق لہجہ رکھنے والے محمد نظام ایک بار پھر گویا ہوئے ۔ ’’ڈس ایبلڈ کرکٹ میں بھی سارے قوانین وہی ہیں جو نارمل کرکٹ میں راءج ہیں لیکن فزیکل ڈس ایبلڈ کھلاڑیوں کے لئے چند رعایتیں دی گئی ہیں جو کہ ہ میں نارمل کرکٹ میں نظر نہیں آتیں ،باقی تمام قوانین وہی ہیں ،حتیٰ کہ گیند اور بیٹ کا وزن بھی یکساں ہے ۔ بیساکھی کے سہارے چلنے والوں کے لئے پچ پر بیساکھی کی مد د سے بھاگنے پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے ۔ پاکستان فزیکل ڈس ایبلٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری امیر بھائی کی کرکٹ قوانین پر گہری نظر ہے ،اسی لئے ہم ڈس ایبلڈ کرکٹرز کے لئے ایسے قوانین تیار کرنے میں کامیاب ہوئے جس سے وہ کسی مشکل کا شکار ہوئے بغیر میدان میں اپنی بہترین صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں ‘‘ ۔ ’’آخر کار وہ دن بھی آگیا جب ہماری تشکیل دی گئی پاکستان کی پہلی فزیکل ڈس ایبلٹی کرکٹ ٹیم پہلی بار پاکستان کے دورے پر روانہ ہوئی ‘‘ ۔ محمد نظام کی بات چیت میں اب جوش کا عنصر بھی شامل ہو گیا تھا ۔ ’’اس دورے کے لئے اسپانسر کا بھی انتظام ہو گیا تھا جس کے لئے ڈس ایبلڈ کرکٹ کے بانی سلیم کریم اور امیر بھائی کی کاوشوں کا بہت دخل تھا ۔ اس دورے کا مقصد شہر شہر جاکر میچز کھیلنا تھا تاکہ لوگوں کو اس ڈس ایبلڈ کرکٹ کے بارے میں آگاہی ہو اور وہ ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں ۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہم اور ہماری ٹیم نے بذریعہ ہوائی جہازسفر کیا ۔ تمام ڈس ایبلڈ کرکٹرز پہلی بار جہاز پر بیٹھے تھے ،اس سفر کے دوران ڈس ایبلڈ کھلاڑیوں کی خوشی اور تمتماتے چہرے میں آج تک نہیں بھول سکا ۔ جن لڑکوں کو معاشرے نے ہمیشہ رد کیا ہو جنہیں سفر کرنے کے لئے بس اور رکشہ بھی آسانی سے نہیں ملتا وہ جہاز کا سفر کریں ،یہ انہونی صرف پاکستان فزیکل ڈس ایبلٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کی وجہ سے ہی ممکن ہوئی ۔ ان کھلاڑیوں کے کھلے ہوئے چہرے بتا رہے تھے کہ ان کے دل پی پی ڈی سی اے کو دل سے دعا دے رہے ہیں ۔ پروگرام کے مطابق ہم پہلے ملتان گئے جہاں ہمارے میزبان معتبر امپائر جمیل کامران تھے ،بارش کی وجہ سے وہاں میچ منعقد نہ ہو سکا تھا لیکن ہم اپنی ٹیم کو لے کر میدان میں گئے ۔ کچھ پریکٹس وغیرہ بھی کی اور میڈیا سے بھی ملاقات رہی ،اور انہیں بتایا گیا کہ پاکستان میں اب فزیکل ڈس ایبلڈ کرکٹ بھی تشکیل دی جارہی ہے اور یہ دورہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ،اس کے بعد ہماری اگلی منزل لاہور تھی ‘‘ ۔ (جاری ہے

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *