پاکستان ڈس ایبل کرکٹ ٹیم کے کپتان نہار کی آپ بیتی ،جس نے عالم میں خود کو منوایا (چوتھا حصہ )

پاکستان ڈس ایبل کرکٹ ٹیم کے کپتان نہار کی آپ بیتی ،جس نے عالم میں خود کو منوایا (چوتھا حصہ )

والدہ کے بنائے گئے نیٹ پر بالنگ ،ڈس ایبلڈ نیشنل کرکٹ میں انٹریمیٹرک کے بعد نہار عالم نے چار سال اپنے ہی علاقے میں کرکٹ کھیلی ،ایران الیون کے بعد وہ ایچ سی سی آر کلب اینڈ اکیڈمی کے ساتھ اٹیچ ہو گئے جہاں حاجی محمد عالم نے ان کی بھر پور حوصلہ افزائی کی ،اس بارے میں خود نہار عالم کا کہنا ہے کہ’’ ابتدائی کرکٹ میں مجھے زین بھائی اور حاجی محمد عالم کی بھر پور سرپرستی اور رہنمائی حاصل رہی جنہوں نے ہر موقع پر میراساتھ دیا،مایوسی کے عالم میں مجھے کبھی ٹوٹ کر بکھرنے نہیں دیا ،میرے والدین اور فیملی کے بعد ان دونوں کا میری ابتدائی کرکٹ کو بنانے اور نکھارنے میں بہت بڑا ہاتھ ہے‘‘ ۔ گاءوں کا واحد کرکٹ گراءونڈ ختم ہونے کے بعد انہوں نے ایک مقامی اسکول میں اپنی مدد آپ کے تحت چھوٹا سا پریکٹس گراءونڈ تیار کیا ،جہاں وہ نیٹ پر کئی کئی گھنٹے اکیلے ہی بالنگ کی پریکٹس کرتے ،اس بارے میں وہ بتاتے ہیں کہ’’ اس گراءونڈ کے لئے نیٹ میری والدہ نے پلاسٹک کی ڈوریوں سے تیار کرکے دیا تھا ،جس سے اس بات کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ میری والدہ کو میری اور میرے کھیل کی کس قدر فکر رہتی تھی ،اس کے باوجود کہ اس وقت تک علاقے میں کافی لوگ مجھے جانتے تھے اور میرے کھیل کے معترف بھی تھے لیکن جو احساسات کھیل کے حوالے سے آپ کے والدین کی جانب سے آپ کو ملتے ہیں وہ دنیا کی کسی بھی آسائش و ستائش سے بہت قیمتی اور طاقت ور ہوتے ہیں جو آپ کو مزید محنت پر اکساتے ہیں اور کامیابی کے لئے جنون کی حد تک جانے میں مددگار بھی ثابت ہوتے ہیں ‘‘ ۔2004تک نہار عالم اپنے علاقے میں ہی کرکٹ کھیلتے رہے اب ان کی شہرت ان کے اپنے ضلع سے نکل کر دوسرے اضلاع تک بھی پہنچ چکی تھی ۔ اسی دوران وہ اسلام آباد چلے گئے جہاں ایک ہوٹل میں انہوں نے ملازمت اختیار کر لی ،یہیں رہ کر انہوں نے اپنا تعلیمی سلسلہ ایک بار پھر شروع کر دیا تھا ۔ انہوں نے ایف اے پاس کر لیا اور بی اے کی تیاری شروع کر دی لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔ 2006 میں پیرا اولمپکس گیمز کےلیے ایتھلیٹکس کی ٹیم کے ٹرائلز اسلام آباد میں ہوئے،نہار عالم نے بھی ان ٹرائلز میں شرکت کی ۔ یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ انہیں ایتھلیٹکس کا بچپن سے ہی شوق تھا وہ ایک بہترین اسپرنٹر بھی تھے ،100میٹرز اور 200میٹرز میں وہ ہمیشہ وکٹری اسٹینڈ پر آتے تھے ۔ ٹرائلز میں پاکستان بھر میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے پر نہار عالم کو منتخب کر لیا گیا اور وہ ایتھلیٹکس ٹیم کے ہمراہ ملائشیاگئے جہاں انہوں نے100میٹرز ،200میٹرز اور لانگ جمپ کے مقابلوں میں شرکت کی ۔ ملائشیا کے انٹر نیشنل ایونٹ میں شرکت سے واپسی پر اپنے ہی گاءوں میں سرکاری ملازمت اختیار کر لی ۔ اس ملازمت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ’’ یہ ملازمت بچوں کو پولیو ویکسین پلانے کے حوالے سے تھی اس لئے میں نے ایک مشن کی تکمیل اور انسانیت کی خدمت کی غرض سے یہ ملازمت قبول کی تاکہ بچوں کو اپنے ہاتھوں سے پولیو ویکسین پلاءوں اور اگر کوئی پولیو سے متاثر بچہ نظر آجائے تو اس کی ہمت بندھاءوں اسے سکھاءوں کہ زندگی میں کبھی شکست تسلیم نہیں کرنی ہے ،ہر مشکل کا جواں مردی سے مقابلہ کرنا ہے ‘‘ ۔ملازمت کے ساتھ ساتھ نہار عالم کی کرکٹ کا سلسلہ جا ری تھا اور اب وہ تسلسل کے ساتھ کلب کرکٹ بھی کھیل رہے تھے ۔ 2006کے اواخر میں پاکستان میں ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے قیام کے بعد مختلف ریجنز میں ٹیموں کی تیاری کا آغاز ہوچکا تھا ۔ نہار عالم نے بھی اپنے علاقے میں ٹرائلز دیے اور پشاور ریجن کی جانب سے منتخب ہو گئے ۔ نیشنل چیمپئن شپ میں پشاور ریجن کی جانب سے اپنے پہلے میچ میں انہوں نے50سے زائد رنز اسکور کرنے کے ساتھ ساتھ تین وکٹیں بھی حاصل کیں ۔ اس کارکردگی پر انہیں پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے سیکریٹری امیر الدین انصاری نے خصوصی شاباش دی تھی،جس نے انہیں بہت حوصلہ دیا ،اس پر نہار عالم کا کہنا تھاکہ’’ اس حوصلہ افزائی سے میں سمجھ گیا کہ میری کرکٹ درست سمت میں آنے والی ہے ،اپنے ہی جیسے لوگوں کے ساتھ اور ملک کے بڑے بڑے اسٹیڈیمز میں میچ کھیلنا ہر اس کرکٹر کا خواب ہے جو کسی دور دراز کے دیہاتی علاقے سے تعلق رکھتا ہو ۔ میں خوش قسمت تھا کہ پاکستان ڈس ایبلڈ کرکٹ کے بینر تلے عمدہ کرکٹ کھیل رہا ہوں ‘‘ ۔ نہار عالم کی پہلے ایونٹ سے شروع ہونے والی عمدہ کارکردگی کا سلسلہ جاری رہا جس نے بعد میں انہیں پشاور ریجن کا کپتان بھی بنوایا،وہ آج بھی پشاور ریجن کے کپتان ہیں ۔ انہوں نے پاکستان ڈس ایبلڈ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام آج تک ہونے والے تمام نیشنل ایونٹس میں شرکت کی ہے، اپنی جادوئی بیٹنگ اور بالنگ سے ایک عالم کو اپنا گرویدہ بنا رکھا ہے (جاری ہے)#TheRealPcb#ICRC#SAF#BankAlfalah

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *